علما و مشائخ

شارح بخاری و مسلم شیخ نور الحق محدث دہلوی

تحرہر: محمد سلیم انصاری ادروی

ولادت: شیخ نور الحق محدث دہلوی علیہ الرحمه سنہ ٩٨٣ھ کو پیدا ہوئے، آپ شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمه کے فرزند اکبر تھے، شیخ نور الحق علم و فضل، تدریس و تصنیف اور روحانی کمالات میں اپنے والد ماجد شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمه کے سچے جانشین تھے۔

تحصیل علم: شیخ نور الحق نے ابتدا تا انتہا تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کی، والد ماجد کی آغوش میں تعلیم کا آغاز کیا اور جملہ اسلامی علوم و فنون کی تحصیل کی اور انہیں سے سند تکمیل حاصل کی۔ شیخ نور الحق خود "قران السعدین” میں تحریر فرماتے ہیں:

"میرے باپ ہی نے ا، ب، ت کی تختی مجھے پڑھائی، اور میرے باپ ہی نے مجھے فارغ التحصیل کر دیا۔” (حیات شیخ عبد الحق محدث دہلوی/ص:٢۵٧)

بیعت: سلاسل تصوف میں آپ اپنے والد شیخ عبد الحق محدث دہلوی اور خواجہ محمد معصوم مجددی علیہما الرحمه سے بیعت تھے۔

منصب قضا: شہنشاہ شاہ جہاں ایام شاہزادگی ہی سے آپ کے علمی کمالات، محدثانہ عظمت اور فقہی بصیرت سے واقف تھے، چناں چہ جب وہ تخت نشیں ہوئے اور دکن کی طرف لشکر کشی کی تو آپ کو اکبر آباد آگرہ کا قاضی مقرر کیا، آپ اس شہر کے منصب قضا پر ایک مدت تک فائز رہے اور اس نازک منصب کی ذمہ داری کو کما حقہ انجام دیا۔

تدریسی خدمات: سنہ ١٠۵٢ھ میں جب شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمه کا وصال ہو گیا تو آپ نے عہدۂ قضا چھوڑ دیا اور والد گرامی کے مدرسے کی مسند تدریس کو رونق بخشی، اور ان کی سجادۂ مشخیت پر جلوہ گر ہو کر طالبان علم نبوی کی تعلیم و تربیت اور سالکین راہ طریقت کی اصلاح نفوس کا اہم فریضہ انجام دینے میں مصروف ہو گئے۔

خدمت علم حدیث: ہندوستانی علما و محدثین نے شیخ نور الحق سے پہلے بخاری شریف کی متعدد شرحیں تحریر فرمائیں؛ جو عربی زبان میں تھیں، غالبا شیخ نور الحق نے سب سے پہلے فارسی زبان میں بخاری شریف کی شرح تیسیر القاری کے نام سے لکھی، جو پانچ جلدوں مطبع علوی لکھنؤ سے سنہ ١٣٠۵ھ میں شائع ہوئی۔ بخاری شریف کے علاوہ آپ نے مسلم شریف کی شرح بھی لکھی۔

تصانیف و تالیف: آپ نے ایک درجن سے زائد کتابیں تصنیف فرمائیں، جن میں سے چند کتب کے نام درج ذیل ہیں:

● تفسیر سورة الفاتحہ، ● تیسیر القاری شرح صحیح خاری، ● شرح صحیح مسلم، ● اثبات رفع المسجة فی التشہد، ● تحفة العراقین، ● تعلیقات علی شرح المطالع، ● تعلیقات علی شرح ہدایة الحکمة، ● حاشیہ علیٰ شرح الجامی، ● دیوان مشرقی، ● رسالہ در بیان رویا، ● زبدة التواریخ، ● شرح شمائل، ● محی القلوب، ● نور العین شرح قران السعدین۔

وصال: ٩٠ سال کی عمر میں ٩ شوال سنہ ١٠٧٣ھ کو شیخ نور الحق محدث دہلوی علیہ الرحمه کا وصال ہوا۔

دبستان شیخ عبد الحق محدث دہلوی:

شیخ نور الحق کے بعد ان کے اولاد و اسباط نے نسلا بعد نسل ہندوستان میں علم حدیث کی شمعیں روشن کیں، اور اپنی مصنفات کے ذریعہ ہندوستان کے علمی خزانہ میں بیش بہا اضافہ کیا۔

(١) شیخ سیف اللہ بن نور الله بن نور الحق بن شیخ عبد الحق نے سنہ ١٠٩١ھ میں شمائل النبی ﷺ کی فارسی زبان میں شرح لکھی۔

(٢) شیخ نور الحق کے پوتے شیخ محب الله نے "شرح منبع العلم” کے نام سے صحیح مسلم کی شرح تحریر فرمائی، مگر عمر کوتاہ کی وجہ سے اس پر نظر ثانی نہ کر سکے۔

(٣) حافظ فخر الدین عبد الصمد بن محب الله بن نور الله (م ١١۵٠ھ) نے اپنے والد کی شرح منبع العلم پر نظر ثانی کی اور اسے پایۂ تکمیل تک پہنچایا۔ علاوہ ازیں آپ نے محمد بن عثمان بلخی کی کتاب "عین العلم” اور علامہ جزری کی کتاب "حصن حصین” کی فارسی زبان میں شروحات لکھیں۔

(۴) شیخ نور الحق ثانی بن شیخ محب الله نے شیخ عبد الحق کی کتاب "ماثبت بالسنة” کی فارسی زبان میں شرح لکھی۔

(۵) شیخ الاسلام محمد بن حافظ فخر الدین (م ١١٨٠ھ) نے اپنے والد سے صحاح ستہ کا درس لیا اور بخاری شریف کی شرح لکھی، جس کی دو جلدیں (قلمی) خدا بخش لائبریری پٹنہ میں موجود ہیں۔

(٦) شیخ سلام الله محدث رام پوری (م ١٢٢٩ھ) شیخ الاسلام محمد کے فرزند اور خانوادۂ عبد الحق کے آخری نامور عالم تھے۔ اپنے والد ماجد سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ نے دہلی چھوڑ کر رام پور میں سکونت اختیار کی اور وہیں علم حدیث کی اشاعت و ترقی کا کام بہت قابلیت سے انجام دیتے رہے۔ ترجمہ صحیح بخاری، ترجمہ شمائل ترمذی اور رسالہ اصول حدیث وغیرہ آپ کی قلمی کاوشوں کے نقوش ہیں۔

(محدثین عظام کی حیات و خدمات/ص:٦٣۵-٦۴٢، مدارج النبوت/ص:١١، تذکرہ علمائے ہند/ص: ۴۵١، ۴۵٢)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے