غزل

غزل: جنونِ عشق لافانی بہت ہے

خیال آرائی: اشتیاق احمد شوق ممبئی

جنونِ عشق لافانی بہت ہے
نتیجہ،ہائے! لایعنی بہت ہے

جفاکرتا رہا جو پھر اسی پر
لٹانا جان نادانی بہت ہے

کروں تعریف،لاؤں مثل کیسے؟
مرامحبوب لاثانی بہت ہے

زیارت ہوگئی جب سے تمھاری
مری آنکھوں میں تابانی بہت ہے

تکبر تھامجھے عہدِ وفا پر
مگر اب عشق بے معنی بہت ہے

محبت تھی مقدس گر جہاں میں
تو پھر کیوں آج عریانی بہت ہے

وہی بحرِ رواں جو پرسکوں تھا
خفا ہو کر کہ طغیانی بہت ہے

کرم پیہم اسے رکھتا الگ ہے
زمانے میں اگر دانی بہت ہے

چلے جاؤ تم اپنے آشیاں کو
"پرندو! رات طوفانی بہت ہے”

جدائی کےسوالوں میں گھرا یوں
پشیماں شوق پیشانی بہت ہے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے