مراسلہ

اللہ ایسی والدہ و بچے سب کو عطا فرمائے

کل جب اہل خانہ سے ملاقات کے لئے گھر پہونچا برادر اصغر مولانا معزالدین عثمانی عرف خرم میاں صاحب کی موجودگی میں والدہ محترمہ سے عرض کیا کہ حضورﷺ کی شان میں گستاخیاں اب برداشت نہیں ہوتیں اب ہمارا جینا بیکار ہے لہذا اب ہم نے ٹھوس قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اس مہم میں ہمیں پولیس و غنڈوں کے مظالم کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لہذا آپ دعاؤں کے ساتھ اجازت دیں، اگر ناموس رسالتﷺ کی حفاظت کے لئے آپ کا بیٹا قربان بھی ہو جائے تو آپ افسوس نا کریں، الحمد للہ والدہ محترمہ نے خوشی خوشی اجازت عطا فرمائی. اللہ کریم ان کا سایہ ہم بھائی بہنوں پر سلامت رکھے.
بیٹے عزیزم محمد ثمر عثمانی عرف تابش میاں سلمہ و بیٹی عفیفہ بتول سلمہا کو بٹھا کر ذہن سازی کی اور سمجھایا کہ مجھے ناموس رسالت ﷺ کی حفاظت کی مہم میں کچھ ہو جائے تو آپ لوگ پریشان نا ہوں، کیونکہ اس طرح میں پہلے سے ذہن سازی کرتا رہتا تھا لہذا دونوں نے خوشی کا اظہار کیا. تابش میاں نے سوال کیا کہ ابی کیا میں بھی ناموس رسالت ﷺ§کے لئے آواز اٹھا سکتا ہوں…؟ میں نے کہا بیٹا ابھی آپ پڑھائ کریں وقت آۓ گا تو آپ بھی ناموس رسالت ﷺ کی حفاظت میں لگ جایۓ گا، عفیفہ بتول کہنے لگیں کہ میں بھی محنت سے پڑھائی کر کے عالمہ بنوں گی اور آپ کی طرح کام کروں گی.
چلتے وقت تابش میاں کہنے لگے ابی آپ مجھے اپنی کوئی نشانی دے دیجئے…..کہنے کا انداز ایسا تھا کہ رشک ہونے لگا، میں نے کہا کیا چاہۓ…….. ؟ کہنے لگے آپ کے بیگ میں جو فولڈنگ اسٹک رہتی ہے وہ دے دیجئے….. میں نے انہیں وہ دے دیا پھر سب سے مل کر رخصت ہوا، الحمد للہ بچوں نے بھی بہت خوشی خوشی رخصت کیا.
اللہ کریم جملہ اہل خانہ کو ایمان و صحت کے ساتھ سلامتی عطاء فرمائے اور ہماری نسلوں کو ناموس رسالت ﷺ پر مر مٹنے کا جذبہ عطا فرمائے.
گھر سے یہی عزم کر کے نکلا ہوں کہ اس وقت تک واپس نا آؤں گا جب تک گستاخان رسول کو کیفر کردار تک پہونچانے کے لئے آئین ہند کے دائرے میں کوئی مظبوط انتظام کرنے میں کامیاب نا ہو جاؤں.
اللہ تعالیٰ استقامت عطا فرمائے.

سگ بارگاہِ رسالت
قمر غنی عثمانی قادری چشتی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے