ازقلم: خبیب القادری نعمانی
بانی: غریب نواز اکیڈمی مدناپور شیش گڑھ بہیڑی بریلی شریف یوپی بھارت
رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوتے ہی ہر مسلمان مرد و عورت ؛ عاقل و بالغ پر روزہ رکھنا فرض ہو جاتا ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے "” فمن شھد منکم الشہر فلیصمہ "” ( پارہ ٢ سورۃ البقرہ آیت ١٨٥ )
تم میں سے جو رمضان کو پایۓ وہ روزے ضرور رکھے
فقہی مسئلہ جو شخص روزے کی فرضیت کا انکار یا روزہ رکھنے والوں کی تحقیر کرے
جیسے بعض ناسمجھ لوگ کر بیٹھتے ہیں جس کے گھر کھانے کو نہ ہو وہ روزہ رکھے ایسا شخص شریعت میں مسلمان نہیں رہتا ؛ بسبب انکار اور تحقیر حکم قطعی الثبوت کلام اللہ کے
لہذا: اس کو چاہیے کہ توبہ کرے کلمہ طیبہ اور امنت بااللہ پڑھ لے
آئندہ ایسے کلمات نہ کہنے سے عہد کرکے از سر نو تجدیدِ اسلام کرے اور چونکہ ایسے کلمات کہنے سے اس کی جو رو نکاح سے خارج ہوجاتی ہے از سر نو کم از کم دو مرد مسلمان یاایک مرد و عورت مسلمانوں کو گواہ کر کے ان کے سامنے ایجاب و قبول کرے یعنی از سر نو نکاح کرے
دوسرے مقام پر رب لم یزل ارشاد فرماتا ہے
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰی وَالْفُرْقَانِج فَمَنْ شَهِدَ مِنْکُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُط وَ مَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَط یُرِیْدُ ﷲ بِکُمُ الْیُسْرَ وَلَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَلِتُکْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُکَبِّرُوا ﷲ عَلٰی مَا هَدٰکُمْ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَo
(البقرة، 2: 185)
’’رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن اُتارا گیا ہے جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور (جس میں) رہنمائی کرنے والی اور (حق و باطل میں) امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں، پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پالے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کرے، ﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لیے دشواری نہیں چاہتا، اور اس لیے کہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس لیے کہ اس نے تمہیں جو ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو اور اس لیے کہ تم شکر گزار بن جاؤ۔‘‘
اب چند حدیثیں رمضان المبارک کی فضیلت میں ملاحظہ فرمائیں
١
عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: احْضُرُوْا الْمِنْبَرَ فَحَضَرْنَا. فَلَمَّا ارْتَقَی دَرَجَةَ قَالَ: آمِیْنَ فَلَمَّا ارْتَقَی الدَّرْجَةَ الثَّانِیَةَ، قَالَ: آمِیْنَ فَلَمَّا ارْتَقَی الدَّرْجَةَ الثَّالِثةَ قَالَ: آمِیْنَ فَلَمَّا نَزَلَ، قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ ﷲِ، سَمِعْنَا مِنْکَ الْیَوْمَ شَیْئًا مَا کُنَّا نَسْمَعُهُ، قَالَ: إِنَّ جِبْرِیْلَ عَرَضَ لِي فَقَالَ: بُعْدًا لِمَنْ أَدْرَکَ رَمَضَانَ فَلَمْ یُغْفَرْ لَهُ قُلْتُ آمِیْنَ. فَلَمَّا رَقِیْتُ الثَّانِیَّةَ قَالَ: بُعْدًا لِمَنْ ذُکِرْتَ عِنْدَهُ فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْکَ، قُلْتُ: آمِیْنَ، فَلَمَّا رَقِیْتُ الثَّالِثَةَ، قَالَ: بُعْدًا لِمَنْ أَدْرَکَ أَبَوَاهُ الْکِبَرَ عِنْدَهُ أَوْ أَحَدُهُمَا فَلَمْ یُدْخِلاَهُ الْجَنَّةَ. قُلْتُ: آمِیْنَ.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَابْنُ حِبَّانَ وَابْنُ خُزَیْمَةَ وَالْبَیْهَقِيُّ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: صَحِیْحُ الإِسْنَادِ.
أخرجه الحاکم في المستدرک، 4/170، الرقم: 7256، وابن حبان في الصحیح، 2/140، الرقم: 409، وابن خزیمة في الصحیح، 3/192، الرقم: 1888، والبیهقی في السنن الکبری، 4/304، الرقم: 8287، وابن أبي شیبة في المصنف، 2/270، الرقم: 8871، والطبراني في المعجم الأوسط، 9/17، الرقم: 8994، والمعجم الکبیر، 19/144، الرقم: 315، وأبو یعلی في المسند، 10/308، الرقم: 5922، والبزار في المسند، 4/241، الرقم: 1405، والمنذري في الترغیب والترهیب، 2/330، الرقم: 2591.
’’حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: منبر کے پاس آجاؤ، ہم آ گئے۔ جب ایک درجہ چڑھے تو فرمایا: ’’آمین‘‘ جب دوسرا چڑھے تو فرمایا: ’’آمین‘‘ اور جب تیسرا چڑھے تو فرمایا: ’’آمین‘‘۔ جب اترے تو ہم نے عرض کیا: یا رسول ﷲ! ہم نے آج آپ سے ایک ایسی چیز سنی ہے جو پہلے نہیں سنا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل ں میرے پاس آئے اور کہاجسے رمضان ملا لیکن اسے بخشا نہ گیا وہ بدقسمت ہوگیا۔ میں نے کہا: آمین۔ جب میں دوسرے درجے پر چڑھا تو انہوں نے کہا: جس کے سامنے آپ کا نام لیا گیا اور اس نے درود نہ بھیجا وہ بھی بد قسمت ہوگیا۔ میں نے کہا: آمین جب میں تیسرے درجے پر چڑھا تو انہوں نے کہا: جس شخص کی زندگی میں اس کے ماں باپ دونوں یا ان میں سے ایک بوڑھا ہوگیا اور انہوں نے اسے (خدمت و اِطاعت کے باعث) جنت میں داخل نہ کیا، وہ بھی بدقسمت ہوگیا۔ میں نے کہا: آمین
(اسے امام حاکم، ابن حبان، ابن خزیمہ، بیہقی اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث صحیح الاسناد ہے)
٢
عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم کَانَ یَقُوْلُ: اَلصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَالْجُمْعَةُ إِلَی الْجُمُعَةِ وَرَمَضَانُ إِلَی رَمَضَانَ مُکَفِّرَاتٌ مَا بَیْنَهُنَّ إِذَا اجْتَنَبَ الْکَبَائِرَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه.
أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب الطهارة، باب الصلوات الخمس والجمعة إلی الجمعة ورمضان إلی رمضان مکفرات لما بینهن ما اجتنبت الکبائر، 1/209، الرقم: 233، والترمذي في السنن، أبواب الصلاة، باب ما جاء في فضل الصلوات الخمس، 1/418، الرقم: 214، وابن ماجه عن أبي أیوب الأنصاري في السنن، کتاب الطهارة وسننها، باب تحت کل شعرة جنابة، 1/196، الرقم: 598، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/359، 414، 484، الرقم: 8700، 9345، 10290، وأبو یعلی في المسند، 11/371، الرقم: 6486، وابن حبان في الصحیح، 5/24، الرقم: 1733.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پانچ نمازیں اور ایک جمعہ سے لے کر دوسرا جمعہ پڑھنا اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان کے روزے رکھنا، ان کے درمیان واقع ہونے والے گناہوں کے لیے کفارہ بن جاتے ہیں، جب تک کہ انسان گناہ کبیرہ نہ کرے۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
٣
عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم یَقُوْلُ: هَذَا رَمَضَانُ قَدْ جَاءَ تُفْتَحُ فِیْهِ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ وَتُغْلَقُ أَبْوَابُ النَّارِ وَتُغَلُّ فِیْهِ الشَّیَاطِیْنُ. بُعْدًا لِمَنْ أَدْرَکَ رَمَضَانَ فَلَمْ یُغْفَرْ لَهُ إِذَا لَمْ یُغْفَرْلَهُ فِیْهِ فَمَتَی؟
رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَیْبَةَ وَالطَّبَرَانِيُّ.
أخرجه ابن أبي شیبة في المصنف، 2/270، الرقم: 8871، والطبراني في المعجم الأوسط، 7/323، الرقم: 7627، والمنذري في الترغیب والترهیب، 2/60، الرقم: 1492.
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اُنہوں نے بیان کیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: رمضان المبارک کا مقدس مہینہ آگیا ہے۔ اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں۔ اس میں شیاطین کو (زنجیروںمیں) جکڑ دیا جاتا ہے۔ وہ شخص بڑا ہی بد نصیب ہے جس نے رمضان کا مہینہ پایا لیکن اس کی بخشش نہ ہوئی۔ اگر اس کی اس (مغفرت کے) مہینہ میں بھی بخشش نہ ہوئی تو (پھر) کب ہو گی؟‘‘
اس حدیث کو امام ابن ابی شیبہ اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
٤
عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: أَتَاکُمْ رَمَضَانُ شَهْرٌ مُبَارَکٌ فَرَضَ ﷲ عَلَیْکُمْ صِیَامَهُ تُفْتَحُ فِیْهِ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَتُغْلَقُ فِیْهِ أَبْوَابُ الْجَحِیْمِ وَتُغَلُّ فِیْهِ مَرَدَةُ الشَّیَاطِیْنِ ِﷲِ فِیْهِ لَیْلَةٌ خَیْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ مَنْ حُرِمَ خَیْرَهَا فَقَدْ حُرِمَ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ.
أخرجه النسائي في السنن، کتاب الصیام، باب ذکر الاختلاف علی معمر فیه، 4/142، الرقم: 2106، وفي السنن الکبری، 2/66، الرقم: 2416، وابن أبي شیبة في المصنف، 2/270، الرقم: 8867، ، والمنذري في الترغیب والترهیب، 2/60، الرقم: 1492، والهیثمي في مجمع الزوائد، 3/143.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس ماہ رمضان آیا۔ یہ مبارک مہینہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تم پر اس کے روزے فرض کیے ہیں۔ اس میں آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور بڑے شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں۔ اس (مہینہ) میں ﷲ تعالیٰ کی ایک ایسی رات (بھی) ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جو اس کے ثواب سے محروم ہوگیا سو وہ محروم ہو گیا۔‘‘
اِس حدیث کو امام نسائی اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
٥
عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه یَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتِ الشَّیَاطِیْنُ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.
أخرجه البخاري في الصحیح، کتاب الصوم، باب هل یقال رمضان أو شهر رمضان ومن رأی کله واسعا، 2/672، الرقم: 1800، ومسلم في الصحیح، کتاب الصیام، باب فضل شهر رمضان، 2/758، الرقم: 1079، والنسائي في السنن، کتاب الصیام، باب فضل شهر رمضان، 4/126، الرقم: 2097
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں سے جکڑ دیا جاتا ہے۔‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
٦
عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: إِذَا جَائَ رَمَضَانُ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ وَصُفِّدَتْ الشَّیَاطِیْنُ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالنَّسَائِيُّ.
أخرجه مسلم في الصحیح، کتاب الصیام، باب فضل شهر رمضان، 2: 758، الرقم: 1079، والنسائي في السنن، کتاب الصیام، باب فضل شهر رمضان، 4/127، الرقم: 2100، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/357، الرقم: 8669، والبیهقي في السنن الکبری، 4/202، الرقم: 7695.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
٧
عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: إِذَا کَانَ أَوَّلُ لَیْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ، صُفِّدَتِ الشَّیَاطِیْنُ، وَمَرَدَةُ الْجِنِّ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ، فَلَمْ یُفْتَحْ مِنْهَا بَابٌ، وَفُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، فَلَمْ یُغْلَقْ مِنْهَا بَابٌ، وَیُنَادِي مُنَادٍ: یَا بَاغِيَ الْخَیْرِ، أَقْبِلْ، وَیَا بَاغِيَ الشَّرِّ، أَقْصِرْ، وَ ِﷲِ عُتَقَاءُ مِنَ النَّارِ، وَذٰلِکَ کُلَّ لَیْلَةٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه.
أخرجه الترمذي في السنن، کتاب الصوم، باب ما جاء في فضل شهر رمضان، 3/66، الرقم: 682، وابن ماجه في السنن، کتاب الصیام، باب ما جاء في فضل شهر رمضان، 1/526، الرقم: 1642، وابن حبان في الصحیح، 8/221، الرقم: 3435.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب ماہ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے شیطانوں اور سرکش جنوں کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ کھولا نہیں جاتا، اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں پس ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا۔ ایک ندا دینے والا پکارتا ہے: اے طالب خیر! آگے آ، اے شر کے متلاشی! رک جا، اور اللہ تعالیٰ کئی لوگوں کو جہنم سے آزاد کر دیتا ہے۔ ماہ رمضان کی ہر رات یونہی ہوتا رہتا ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے
فضیلت رمضان المبارک و عظمت روزہ پر انکے علاوہ بھی بہت آیات قرآنیہ و احادیث نبویہ شاہد وناطق ہیں