ازقلم: صدام حسین قادری مصباحی دیناج پوری، مغربی بنگال
شفاعت کریں گے انبیاء، اولیاء، علماء، مشائخ، حجر اسود، قرآن، خانہ کعبہ، رمضان اور چھوٹے بچے۔
حدیث پاک میں وارد ہوا کہ رمضان المبارک کہے گا، خدایا فلاں بندے کو میں نے بھوکا اور پیاسا رکھا آج میری شفاعت اس لئے قبول فرما َ قرآن فرمائے گا کہ خدایا میں اسے رات کو آرام سے باز رکھا میری شفاعت قبول فرما چنانچہ ان کی شفاعت قبول ہو گی َ
مولانا عبدالحی علیہ الرحمہ نے مقدمہ ہدایہ میں بروایت حاکم لکھا کہ جب فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے سنگ اسود سے کہا کہ تو محض ایک پتھر ہے نہ کسی کو نقصان دے نہ نفع َ اگر میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو تجھے چومتا نہ دیکھا ہوتا تو میں ہر گز نہ چومتا، تو مولا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن اس کی آنکھ اور منہ ہو گا اور حاجیوں کی شفاعت کرے گا اور میثاق کے دن جو عہد روحوں سے لیا گیا ہے مع تمام گواہوں کے اسی میں محفوظ ہے یہ اللہ کا امین ہے اور مسلمانوں کا گواہ َ اسی طرح سرکار ابد قرار صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ جس بیوی کے تین چھوٹے بچے مر جائیں وہ اس کے شفیع ہیں َ اگر دو مریں تو دو شفیع ایک مرے تو ایک اور کوئی نہ مرے تو میں اس کا شفیع ہوں َمعلوم ہوا کہ چھوٹے بچے بھی ماں باپ کے شفیع ہیں َ
نکتہ :- جب یہ چیزیں شفیع ہیں تو حضور علیہ السلام کو شفیع المذنبین کیوں کہتے ہیں؟
جواب :- یومِ قیامت کے دو حالات ہیں َ
اول وقت عدل کا َدوسرا وقت فضل کا دوسرے وقت سب شفاعت کریں گے مگر اول وقت میں کوئی شفاعت تو کیا لب کشائی کی بھی ہمت نہ کرے گا، از آدم علیہ السلام تا عیسٰی علیہ السلام سب کہیں گے نفسی نفسی اذهبوا الی غیری َ
دنیا میں تو سب کو معلوم ہے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام شفیع المذنبین ہیں مگر وہاں پہنچ کر امام بخاری ومسلم تو کیا حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کو بھی یاد نہ رہا کہ آج شفیع کون ہیں َ ہاں حضرت عیسٰی علیہ السلام نے فرمایا کہ میں ہی وہ صبح کا تارا ہوں جس نے دنیا میں بھی اس کی آمد کی خبر دی آج بھی کہتا ہوں کہ کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام شفیع المذنبین ہیں َ
شفاعت تین قسم کی ہو گی (1) بلندی درجات کے لیے (2)گناہ معاف کرانے کے لئے (3)مقام محشر سے نجات دلانے کے لیے َ
تیسری شفاعت کا تو کافر بھی فائدہ اٹھائیں گے َمگر دوسری شفاعت صرف مومنین کے لیے ہے اور پہلی شفاعت سے تارک سنت محروم رہے گا َ
مسئلہ :- کافر کے لیے دعائے مغفرت کرنا حرام ہے کہ یہ شفاعت ہے َ