نالاسوپارہ:25اپریل، ہماری آواز(نامہ نگار) کورونا کے بڑھتے معاملوں کے پیش ریاست بھر میں 15 دن کا لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ جس کا اثر ایک بار پھر اب ہر چھوٹے بڑے شعبوں پر نظر آنے لگا ہے۔
یہاں نالاسوپارہ مشرق کے گالا نگر علاقے کا بازار مکمل طور پر لاک ڈاؤن کے نذر ہے۔ میڈیکل اسٹور اور دودھ کی ڈیری جیسی لازمی خدمات کی دکانیں بدستور کھلی ہوئی ہیں۔ علاوہ ازیں پورے علاقے میں تمام دکانوں سمیت سبزی کے ٹھیلے اور سبزی پھلوں وغیرہ کے دھندے مکمل طور پر بند ہیں۔ اس بابت ایک سبزی فروش انل یادو کا کہنا ہے کہ "پولیس بہت پریشان کر رہی ہے، دن بھر پولیس کی گاڑیاں گشت پر ہیں۔” پڑوس کے ٹھیلے والے امت یادو نے بتایا کہ "ہم آدھے دن یا متبادل دنوں میں دھندے لگانے کو تیار ہیں، لیکن پولیس انتظامیہ کا رویہ متشدد ہے۔” دوسری سبزی فروش رتن وانزا ( 55 سالہ ) نے انتظامیہ سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ہمارا اور ہمارے اہل خانہ کا پیٹ کون پالے گا ؟ ہم وبا سے ضرور خوفزدہ ہیں اور حکومت کی جانب سے جاری تمام اصولوں کی پاسداری بھی کرتے ہیں، لیکن حکومت کو بھی چاہئے کہ عوام کا خیال رکھے۔” بغل کے ٹھیلے سے 50 سالہ جیجا گائیکواڈ کہتی ہیں کہ "اس عمر میں بھی ہم کمانے نکلے ہیں، گھر کا خرچ چلانا ناممکن سا ہوتا جا رہا ہے، ایسے میں اگر کمائیں گے نہیں تو وبا کے بجائے بھوک سے ضرور مر جائیں گے۔” ایک رکشہ ڈرائیور رادھے شیام پال نے گفتگو کے دوران بتایا کہ ” لاک ڈاؤن کے سبب اس دفعہ پولیس انتظامیہ اور مہانگر پالیکا پہلے سے کئی زیادہ سخت ہے، لاک ڈاؤن کی ہدایات کے مطابق رکشہ میں محض دو مسافروں کی اجازت ہے۔ لیکن اب مسافر گھر سے باہر نکلنے سے بھی گریز کر رہے ہیں، جس کے باعث ہماری آمدنی پر بھی گہرا اثر پڑا ہے۔”
اس ضمن میں مقامی پولیس انتظامیہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن رابطہ نہ ہوسکا۔ حکومت کو بھی چاہئے کہ پھیری والوں کو بھی مخصوص ہدایات کے تحت کچھ وقت کے لئے دھندے لگانے کی اجازت دی جائے اور مقامی انتظامیہ کے ذریعے لاک ڈاؤن کے اصولوں کی بھی کڑی نگرانی کی جائے۔ امید ہے کہ حکومت کی جانب سے مثبت اقدامات کئے جائیں گے اور ان تمام مسائل کا حل نکالا جائے گا۔
رپورٹ: صدیقی محمد اویس
فری لانس جرنلسٹ