ازقلم: عبدالماجد قادری حیدرآبادی
دارالعلوم فیض رضا، شاہین نگر، حیدرآباد، تلنگانہ
لك الحمد يا الله، والصلاة والسلام عليك يا رسول الله -صلى الله تعالىٰ عليه وآله وصحبه وسلم- وبعد!
اللہ کے حبیب -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم- پر درود و سلام بھیجنا ایک محبوب و مقبول ترین عمل ہے۔ اس کے فضائل اور برکات، کتب احادیث میں بہ کثرت وارد ہیں۔ درود پاک پڑھنے سے بڑی سعادتیں اور برکتیں حاصل ہوتی ہیں۔ اس کی ایک جھلک پیش ہے، ملاحظہ فرمائیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{اِنَّ اللّٰهَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَیۡهِ وَسَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا}
[سورة الأحزاب: ٣٣، الآية: ٥٦]
{بےشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! ان پر درود اور خوب سلام بھیجو} [کنز العرفان]
آیت کریمہ سے درود پاک کی فضیلت، اور سنت ربوبیت ہر شخص پر واضح ہے۔
تفسیر "صراط الجنان” میں اس آیت کے تحت ہے کہ علامہ احمد صاوی -رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ- فرماتے ہیں;کہ:
"اس آیت مبارکہ میں اس بات پر بہت بڑی دلیل ہے کہ تاج دار رسالت -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم- رحمتوں کے نازل ہونے کی جگہ ہیں، اور علی الاطلاق ساری مخلوق سے افضل ہیں۔”
[سورة الأحزاب: ٣٣، تحت الآية]
درود پاک کی فضیلتیں اور برکتیں احادیث کریمہ کی روشنی میں:
احادیث کریمہ میں درود پاک پڑھنے کی بہ کثرت ترغیب دلائی گئی ہے، اور کثیر مقامات پر اس کی فضیلت بیان کی گئی ہے، ترغیب کے لیے یہاں 20/ احادیث کریمہ پیش ہیں، ملاحظہ ہوں۔
درود پاک پڑھنے کا وجوب:
حديث نمبر:[1] حضرت علی بن ابی طالب -رضی اللہ تعالیٰ عنہ- سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم- نے فرمایا:
((بخیل وہ ہے جس کے پاس میرا ذکر کیا جائے؛ پھر وہ مجھ پر درود نہ پڑھے))
[السنن الکبریٰ للنسائی، باب المجلد السابع]
حديث نمبر:[2] حضرت ابو ذر -رضی اللہ تعالیٰ عنہ- روایت کرتے ہیں کہ ایک دن میں نکلا اور نبی پاک -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم- کی بارگاہ اقدس میں آیا تو آقاے کریم -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم- نے ارشاد فرمایا:
((کیا میں تمہیں سب سے بڑے بخیل کے بارے میں خبر نہ دوں؟))
صحابہ کرام نے عرض کیا: کیوں نہیں یا رسول اللہ! -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم- تو آقاے کریم -صلی اللہ علیہ تعالیٰ وسلم- نے فرمایا:
((جس کے پاس میرا تذکرہ ہو؛ پھر وہ مجھ پر درود نہ پڑھے؛ وہ سب سے بڑا بخیل ہے)) [الصلاۃ علی النبی -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم-، حدیث: 29]
ایک روایت میں یوں مذکور ہے:
((آدمی کے بخیل ہونے کے لیے اتنا کافی ہے کہ اس کے پاس میں ذکر کیا جاؤں اور وہ مجھ پر درود شریف نہ پڑھے))
[فضل الصلاۃ علی النبی -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم-، حدیث: 38]
حديث نمبر:[3] حضرت ابو ہریرہ -رضی اللہ تعالیٰ عنہ- سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم- نے فرمایا:
((وہ شخص ذلیل و خوار ہو جس کے سامنے میرا ذکر ہو، اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے۔ وہ شخص ذلیل و خوار ہو جس نے رمضان شریف کا مہینہ پایا، اور اس کی بخشش سے پہلے رمضان گزر گیا۔ اور وہ شخص ذلیل وخوار ہو جس نے ماں باپ دونوں کو ان کے بڑھاپے میں پایا، اور انہوں نے اس کو جنت میں داخل نہ کیا)) -یعنی ان کی خدمت و اطاعت نہ کی کہ جنت کا مستحق ہو جاتا-
[سنن ترمذی، باب قول رسول اللہ -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم- رغم انف رجل]
حديث نمبر:[4] حضرت سہل بن سعد ساعدی -رضی اللہ تعالیٰ عنہ- سے مروی ہے کہ نبی پاک -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم- نے فرمایا:
((جو شخص مجھ پر درود نہ بھیجے؛ اس کا وضو ہی نہیں))
[الصلاۃ علی النبی -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم-، حدیث: 80]
ایک روایت میں ہے:
((اس شخص کی نماز ہی نہیں؛ جو اپنے نبی -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم- پر درود نہ بھیجے))
[السنن للدار قطنی، باب ذکر وجوب الصلاۃ علی النبی -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم-]
دوسری روایت میں اس طرح ہے:
((نماز، طہارت اور مجھ پر درود بھیجنے ہی سے مقبول ہوتی ہے))
[السنن للدار قطنی الخ]
اللـــــــــهم صـــــل وســلم عـليه.
حديث نمبر:[5] حضرت عبد اللہ بن عباس -رضی اللہ تعالیٰ عنہما- روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم- نے فرمایا:
((جو شخص مجھ پر درود پڑھنا بھول گیا؛ وہ جنت کا راستہ بھول گیا))
[سنن ابن ماجہ، باب الصلاۃ علی النبی -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم-]
کثرت کے ساتھ درود پاک پڑھنے کا ثبوت:
حدیث پاک:[1] حضرت عبد اللہ بن عباس -رضی اللہ تعالیٰ عنہما- روایت کرتے ہیں کہ میں نے تمہارے نبی -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم- سے فرماتے ہوۓ سنا:
((اپنے نبی -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم- پر روشن رات اور روشن دن یعنی جمعہ کی رات اور جمعہ کے دن میں کثرت کے ساتھ درود پڑھو))
[شعب الایمان للبیہقی، باب فضل الجمعۃ]
حديث نمبر:[2] حضرت عمر بن خطاب -رضی اللہ تعالیٰ عنہ- سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم- نے فرمایا:
((روشن رات اور روشن دن میں مجھ پر کثرت کے ساتھ درود بھیجو؛ اس لیے کہ تمھارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے تو میں تمہارے لیے دعا اور استغفار کرتا ہوں))
"روشن رات” سے جمعہ کی رات، اور "روشن دن” سے جمعہ کا دن مراد ہے۔
[القربۃ الی رب العالمین الخ، باب فضل الصلاۃ علی النبی عشیۃ الخمیس ویوم الجمعۃ، حدیث: 110، ص: 112]
حديث نمبر:[3] حضرت حبان بن منقذ -رضی اللہ تعالیٰ عنہ- سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسول -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم- میں عرض کیا: اے اللہ کے رسول! -صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم- کیا میں اپنی دعا کا ایک ثلث آپ پر درود پڑھنے کے لیے خاص کر دوں؟ تو نبی کریم -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم- نے فرمایا: ((ہاں! اگر تو چاہے))
پھر اس نے کہا: کیا دو ثلث آپ پر درود بھیجنے کے لیے خاص کر دوں؟ تو آقاے کریم -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم- نے فرمایا:
((ہاں))
پھر اس نے کہا: کیا آپ پر مکمل درود ہی بھیجوں؟ تو پیارے آقا -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم- نے فرمایا:
((تب تو اللہ تعالیٰ تیرے دنیا و آخرت کے معاملات کے لیے کافی ہوگا))
[المعجم الکبیر للطبرانی، باب: 1، جزء: 4]
حديث نمبر:[4] حضرت ابو امامہ باہلی -رضی اللہ تعالیٰ عنہ- سے مروی ہے کہ رسول اللہ -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم- نے فرمایا:
((ہر جمعہ کو کثرت کے ساتھ مجھ پر درود پڑھا کرو؛ کیوں کہ میری امت کا درود ہر جمعہ کو پیش کیا جاتا ہے، تو ان میں سے جو کثرت کے ساتھ مجھ پر درود پڑھے گا؛ قدر و منزلت کے اعتبار سے مجھ سے زیادہ قریب ہوگا))
[سنن کبریٰ، باب ما یؤمر بہ فی لیلۃ الجمعۃ ویومھا إلخ]
حديث نمبر:[5] حضرت عبد اللہ بن مسعود -رضی اللہ تعالیٰ عنہ- سے مروی ہے کہ رسول اللہ -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم- نے فرمایا: ((جو مجھ پر کثرت کے ساتھ درود بھیجے گا؛ وہ قیامت کے دن مجھ سے زیادہ قریب ہوگا)) [سنن ترمذی، باب ما جاء فی فضل الصلاۃ علی النبی -صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم-]
جاری۔۔۔۔۔۔۔۔۔