غزل

غزل: کورونا

نتیجۂ فکر: اشرف رضا سبطینی، چھتیس گڑھ

تباہی، مصیبت، ہلاکت کورونا
برائے بشر اک قیامت کورونا

ہو بھارت کہ امریکہ یا چین و اٹلی
ہے سب کے لئے ایک آفت کورونا

زمیں پہ اگر یوں بُرائی نہ ہوتی
تو آتا نہ بن کر مصیبت کورونا

مساجد کو آباد رکھتے جو ہم تو
نہ کرتا ہماری یہ حالت کورونا

خداوند قدوس اب رحم کر دے
بہت کر چکا کارِ دہشت کورونا

فساد اب نہ کر اس زمیں پر اے ظالم!
ہے تیرے لئے درسِ عبرت کورونا

جو اسلام دشمن ہیں کر ان کو غارت
اگر تجھ کو کرنا ہے غارت کورونا

عذاب الہی کی صورت میں تو نے
مچا دی ہے دنیا میں دہشت کورونا

بہت ہو گیا اب چلا جا تو واپس
میں کرتا ہوں یہ تجھ سے مِنّت کورونا

اُترتا وہیں ہے جہاں دیکھتا ہے
تعفّن، نجاست ،غلاظت، کورونا

وضو کو سمجھتے نہیں تھے جو اشرفؔ
عیاں ان پہ کر دی حقیقت کورونا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے