غزل

غزل: حیراں ہوں ان کا مجھے شوقِ زیارت بھی نہیں

خیال آرائی: ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادتگنج۔بارہ بنکی، یوپی۔بھارت


حیراں ہوں ان کا مجھے شوقِ زیارت بھی نہیں
اور آنکھوں میں کوئی دوسری صورت بھی نہیں

بھر لوں مٹھی میں ستارے مجھے خواہش بھی ہے
کیا کروں میری چھلانگوں میں یہ رفعت بھی نہیں

حوروں کے قرب کی امید بھی رکھتا ہوں بہت
اور اعمال کی تقدیر میں جنت بھی نہیں

ان کے بن زندگی کٹ بھی نہیں سکتی میری
سوچوں تو ان سے کوئی خاص محبت بھی نہیں

اس کی ہمراہی مری زیست کا حاصل بھی ہے
اس کو پا جانے کی دل میں مرے حسرت بھی نہیں

اس کے ہی وصل کا ہر وقت ہے نشہ رہتا
اس کی مدت سے میسر مجھے قربت بھی نہیں

ہو جو تشخیص تو نکلے نہ مرض بھی کوئی
جانے کیا بات ہے دل کو مرے راحت بھی نہیں

کیا عجب ہے کہ جسے ڈھونڈتا رہتا ہوں میں
اس کی ہی مجھ کو "ذکی” کوئی ضرورت بھی نہیں

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے