ازقلم :مجیب الرحمٰن، جھارکھنڈ،
یوں تو ہر دن ہر مہینہ ہر سال خدا کے یہاں معتبر ہے چونکہ سب اس کی بنائی ہوئی ہے انسان اگر کسی ایک لمحہ کی بھی قدر کرلے تو اس کی کامیابی کیلئے کافی لیکن کچھ مہینہ کچھ ایام ایسے ہیں کہ جسمیں اللہ تعالیٰ کی خاص عنایتیں ہوتی ہیں، رحمت حق متوجہ ہوتی ہے اور بندوں پر خصوصی انعام و اکرام کی بارش ہوتی ہے ، انہیں میں سے ایک ذی الحجہ کا مہینہ ہے، اس مہینے کے دس دن بڑی اہمیت کا حامل ہے یہاں کچھ کا تذکرہ کیا جارہا ج،
ذی الحجہ کے دس دن جسے ۔۔ عشرہ ذی الحجہ کہا جاتا ہے۔ بڑی اہمیت کا حامل ہے اس مہینہ میں جو دو عظیم الشان عبادت کی جاتی ہیں وہ اسی دس دنوں کے اندر کی جاتی ہیں، ایک قربانی۔۔ جو قربانی کے تینوں دنوں میں سب سے افضل ہے وہ عین دسویں ذی الحجہ کو انجام دی جاتی ہے، ان دس دنوں کی قسم اللہ تعالیٰ نے بھی کھائ ہے، ؛؛ والفجر۔ ولیال عشر۔۔
تمام مفسرین کا اجماع ہے کہ اس سے مراد عشرہ ذی الحجہ ہے، اللہ تعالیٰ کو کسی بات کا یقین دلانے کیلئے قسم کھانے کی ضرورت نہیں، لیکن کسی چیز پر اللہ تعالیٰ کا قسم کھانا اس چیز کی عزت و حرمت پر دلالت کرتا ہے، اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر ان دس ایام کی اہمیت و فضیلت بیان فرمائی ہے، یہاں تک فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کو عبادت کے اعمال کسی دوسرے دن میں اتنے محبوب نہیں جتنے ان دس دنوں میں محبوب ہیں، خواہ وہ عبادت نفلی ہو، ذکر ہو، یا صدقہِ خیرات ہو، اور ایک حدیث میں یہ بھی فرمایا کہ اگر کوئی شخص ان ایام میں سے ایک دن روزہ رکھے تو اس ایک روزہ کا ثواب ایک سال کے روزہ کے برابر ہے، اور فرمایا ان دس راتوں میں ایک رات کی عبادت لیلۃ القدر کی عبادت کے برابر ہے، یعنی اگر ان راتوں میں سے کسی بھی ایک رات میں عبادت کی توفیق ہوگئی تو گویا اسے لیلۃ القدر میں عبادت کی توفیق ہوگئی،
( سنن ترمذی کتاب الصوم حدیث نمبر ٧٦٨)
۔۔۔۔۔ یوم عرفہ۔۔
لیکن ان دس دنوں میں جس دن کو خصوصیت کے ساتھ بیان کیا ہے وہ یوم عرفہ ہے، یوم عرفہ نویں ذی الحجہ کو ہے،جسمیں اللہ تعالیٰ نے حجاج کرام کیلئے حج کا عظیم الشان رکن یعنی وقوف عرفہ تجویز فرمایا ہے اور ہمارے لئے خاص نویں تاریخ کو نفلی روزہ مقرر کیا ہے، اور روزہ کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ عرفہ کے دن جو شخص روزہ رکھے تو مجھے اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید ہے کہ اس کے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا،
/ ابن ماجہ باب صیام یوم عرفہ حدیث نمبر (١٧٣٤/
ہمارے لئے خوش نصیبی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں وہ عشرہ عطا فرمایا کتنے لوگ اس دنیا سے رخصت ہوگئے وہ بھی تمنا کیا کرتے تھے کہ ہمیں بھی ذی الحجہ کا مہینہ اور خاص کر شروع کے دس دن نصیب ہو تاکہ ہم اس کے اجرو ثواب سے اپنے نامہ اعمال میں اضافہ کریں لیکن تعالیٰ نے ہم پر کرم فرمایا اور وہ دس دن ہمیں نصیب کیا ارادہ تو یہ ہونا چاہیے کہ پورے دس دن روزہ رکھیں لیکن اگر نہیں رکھ سکتے تو کم از کم نویں تاریخ کو یعنی عرفہ کے دن کو کار آمد بنائیں کثرتِ کے ساتھ دعا و استغفار کریں ایک لمحہ کو قیمتی بنائیں، ہم اس کے خم و پیچ میں نہ الجھ کر یقین و اعتماد کے ساتھ عبادت میں مشغول ہو جائیں ممکن ہے یہیں سے ہماری زندگی بدل جائے اور آخرت میں سرخرو ہوں،
اللہ تعالیٰ ہمیں توفیقات سے نوازے،