سخن آموز : محمد جیش خان نوری امجدی مہراج گنج
سر کو سجدے میں جھکائیں آپ کے ہوتے ہوئے
اپنے رب کو ہم منائیں آپ کے ہوتے ہوئے
کیوں کسی کو غم سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے
ہم کہاں سرکار جائیں آپ کے ہوتے ہوئے
اپنا ہم کس کو بنائیں آپ کے ہوتے ہوئے
دل کسی سے کیوں لگائیں آپ کے ہوتے ہوئے
گنبد خضرا کی چھاؤں میں ادب سے بیٹھ کر
دل ہی دل میں مسکرائیں آپ کے ہوتے ہوئے
عاشقان غوث و خواجہ کہہ رہے ہیں بس یہی
کیوں کسی سے خوف کھائیں آپ کے ہوتے ہوئے
ہند کے سب مومنوں پر ہو کرم جان جہاں
کس کے در پر اب وہ جائیں آپ کے ہوتے ہوئے
قاسم نعمت ہو مالک ہو ، مرے مختار کل
کیوں کسی کا خوان کھائیں آپ کے ہوتے ہوئے
اس قدر ہمت نہیں نجدی میں اے میرے رضا
میرا ایماں چھین پائیں آپ کے ہوتے ہوئے
ہے تمنا بس یہی نوری کی اے شاہ امم
دین پر سب کچھ لٹائیں آپ کے ہوتے ہوئے