غزل

غزل: خدا خیر کرے

خیال آرائی: فرید عالم اشرفی فریدی

وہ ہی اب قلب کی راحت ہے خدا خیر کرے
جس کو میری نہیں چاہت ہے خدا خیر کرے

جس کے چہرے سے عیاں ہوتی ہے چاہت کی جھلک
اسکےسینےمیں کدورت ہے خدا خیر کرے

اسکی بیچین سی صورت یہی بتلاتی ہے
اب اسے میری ضرورت ہے خدا خیر کرے

خود کو کہتا ہے وہی حسن و وفا کا پیکر
جس کی صورت ہے نہ سیرت ہے خدا خیر کرے

جن کے قدموں پہ لٹاۓ تھے وفا کے گوہر
ان کو اب ہم سے ہی نفرت ہے خدا خیر کرے

پیچھے غیبت مری اور منہ پہ ہے تعریف مری
یہ توبس آپکی خصلت ہےخدا خیر کرے

آنکھیں ہیں جھیل محبت کی تو زلفیں ناگن
ایسی تصویر محبت ہے خداخیرکرے

امن کے ملک میں اب ہو رہا خون نا حق
پھیلی ہر سمت بغاوت ہے خدا خیر کرے

آئے بالیں پہ فریدی وہ مسیحا بن کر
خواب ہے یا یہ حقیقت ہے خدا خیر کرے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے