غزل

غزل: وہ پیٹھ پیچھے مجھے اک کمینہ کہتا ہے

ازقلم: اسانغنی مشتاق رفیقیؔ
وانم باڑی، تمل ناڈو

جو روبرو مجھے عمدہ نگینہ کہتا ہے
وہ پیٹھ پیچھے مجھے اک کمینہ کہتا ہے
مرے پسینےکوپانی بھی وہ نہیں کہتا
بہاؤں خون تو اُس کو پسینہ کہتا ہے
زباں کی لاج ہے، جس کو دبا کے رکھنے میں
وہ اُس کو شان سےپھیلا کے سینہ کہتا ہے
سُنا ہےلاشوں پہ سجتے ہیں تختِ شاہ یہاں
وہ تربتوں کوترقی کا زینہ کہتا ہے
ابھی کُھلا بھی نہیں کوئی بادباں اُس کا
جسے توغرق شدہ اک سفینہ کہتا ہے
بڑا حکیمِ ہےوہ شخص، اس کی قدر کرو
جوآدمی کوخدائی خزینہ کہتا ہے
سمجھ رہے ہیں کچھ احباب بزدلی اس کو
رفیقیؔ جس کو ادب کا قرینہ کہتا ہے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے