سوگوار قلم: سید صابر حسین شاہ بخاری قادری
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نحمدہ ونصلی ونسلم علی رسولہ النبی الامین خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ اجمعین
27/ربیع الآخر 1443ھ/3/دسمبر 2021ء، جمعہ المبارک کو یہ خبر وحشت اثر سامنے آئی کہ آفتاب سادات استاذ العلماء حضرت علامہ سید غلام مصطفیٰ بخاری عقیل رحمۃ اللہ علیہ بھی داعی اجل کو لبیک کہہ کر مسافرانِ آخرت میں شامل ہو گئے ہیں اور نماز عصر کے بعد ان کی رہائش گاہ کشمیر ٹاؤن شاہدرہ لاہور میں ان کی نماز جنازہ بھی ادا کر دی گئی ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔۔۔ حضرت علامہ سید غلام مصطفیٰ بخاری عقیل رحمۃ اللہ علیہ 25/دسمبر 1958ء کو آزاد کشمیر کے ضلع حویلی (سابقہ ضلع پونچھ) کے خطۂ جبی سیداں المعروف چھوٹا مکہ میں سید بہادر شاہ رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں پیدا ہوئے آپ نجیب الطرفین سید ہیں۔ آپ نے قرآن کریم اور ابتدائی تعلیم اپنی والدہ ماجدہ سے حاصل کی۔ مختلف سکولوں میں عصری تعلیم حاصل کی۔ پانچویں جماعت کے بعد آپ ایک مقامی مدرسہ میں داخل ہوئے اور قرآن کریم حفظ کرنا شروع کر دیا ،ایک ماہ میں ڈھائی پارے حفظ کرنے کی سعادت حاصل کی۔ 1966ء میں آپ نے درس نظامی کا آغاز کیا، اورسالانہ امتحان میں متواتر تین سال پہلے نمبر پر آتے رہے۔ 1969ء میں آپ نے جامعہ حنفیہ تعلیم الاسلام عباس پور میں داخلہ لیا اور یہاں دو سال تک تعلیم حاصل کی۔ 1940ء میں آپ اپنے والد گرامی رحمۃ اللہ علیہ کے ہمراہ لاہور آگئے اور جامعہ رسولیہ شیرازیہ بلال گنج لاہور میں دسمبر 1971ء تک پڑھتے رہے ۔ بعد ازاں جامعہ رسولیہ شیرازیہ کے مہتمم مولانا محمد علی نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ کی اجازت سے اہل سنت کی معروف درس گاہ جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور میں داخل ہو گئے۔ دورۂ حدیث کی پہلی جماعت میں شیخ الحدیث حضرت علامہ حافظ عبدالستار سعیدی دامت برکاتہم العالیہ اور شیخ الحدیث مفتی محمد صدیق ہزاروی دامت برکاتہم العالیہ بھی آپ کے ہم جماعت تھے۔ آپ کے اساتذہ کرام میں مفتی اعظم پاکستان علامہ مفتی محمد عبدالقیوم ہزاروی رحمۃ اللہ علیہ، شرف ملت علامہ محمد عبد الحکیم شرف قادری رحمۃ اللہ علیہ، مولانا مہرالدین جماعتی رحمۃ اللہ علیہ، مولانا محمد علی نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ، مولانا مفتی گل احمد عتیقی دامت برکاتہم العالیہ، مولانا حسن الدین ہاشمی دامت برکاتہم العالیہ، مولانا عطا محمد متین دامت برکاتہم العالیہ اور مولانا صدیق نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ کے اسمائے گرامی شامل ہیں۔۔۔۔جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور میں آپ نے1975ء تا 1989ء ، تقریباً پندرہ سال تدریسی فرائض سرانجام دیئے اور یہاں ڈیڈھ سال ناظم تعلیمات بھی رہے۔ اسی جامعہ نعیمیہ گڑھی شاہو لاہور میں ایک سال،جامعہ حیات القرآن میں ایک سال اور جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن لاہور میں چار سال قرآن وحدیث کی تعلیم دیتے رہے ۔۔1995ء تا دم آخریں اپنے قائم کردہ مدرسہ مدینۃ العلم رانا ٹاؤن میں درس نظامی کی تعلیم دیتے رہے۔ 1990ء میں تحصیل فیروز والہ میں جامعہ مدینۃ العلم کا قیام عمل میں لایا۔ عصری تعلیم کے لئے جامعہ کے ساتھ 1994ء میں ایک ازہر ماڈل ہائی سکول کا آغاز بھی فرمایا،2006ءتا2009ء میں ڈنمارک میں بھی باقاعدہ درس نظامی کی تعلیم دیتے رہے۔ علامہ غلام مصطفیٰ بخاری عقیل رحمۃ اللہ علیہ چار سال تک طلباء کی تنظیم بزم رضا کے صدر اور ایک سال ناظم رہے ۔1974ء میں مملکت خداداد پاکستان میں جب تحریک ختم نبوت کا آغاز ہوا تو آپ نے انجمن طلباء اسلام کے سٹیج سے ایک طالب علم رہنما کی حیثیت سے نمایاں کردار ادا کیا ۔ تین ماہ تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور ایک سال تک عدالت میں مقدمات کا سامنا کیا۔ تحریک ختم 1974ء میں جب طلباء نے”تحفظ ختم نبوت طلباء محاذ بنایا تو اس کا ناظم اعلیٰ بھی آپ ہی کو بنایا گیا ناظم اعلیٰ کی حیثیت سے آپ نے ختم نبوت کے تحفظ کے بھر پور کردار ادا تھا ۔1972ء میں آپ جمعیت علماء جموں وکشمیر میں شامل ہوئے اور طویل عرصہ تک لاہور کے صدر رہے اور مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں نہایت فعال کردار ادا کرتے رہے۔1987ء میں آپ کو جمعیت علماء جموں و کشمیر کا مرکزی سیکرٹری اطلاعات بنایا گیا۔۔ اس حیثیت سے بھی آپ نے جہاد کشمیر کے محاذ پر اہم کردار ادا کیا ہے ۔ جمعیت علمائے پاکستان سے بھی آپ کا نہایت گہرا تعلق رہا۔ جمعیت علمائے پاکستان کے ریسرچ سیل کے انچارج کی حیثیت سے جمعیت کا 1988ءکا منشور آپ نے اپنے قلم سے قائد ملت اسلامیہ علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی میرٹھی رحمۃ اللہ علیہ کی خواہش پر لکھنے کے سعادت حاصل کی ۔1999ء میں جماعت اہل سنت جموں و کشمیر کے ناظم اعلیٰ اور جماعت اہل سنت پاکستان کی مرکزی مجلسِ عاملہ کے رکن کی حیثیت سے بھی خدمات سر انجام دیں۔1980ء میں آپ محکمہ اوقاف میں خطیب کی حیثیت سے تعینات ہوئے، 1993ء میں ڈسٹرکٹ خطیب،2000ء میں ڈویژنل خطیب رہے،2003ءسے 2006ء تک مسجد وزیر خان میں خطابت فرماتے رہے، 2006ءتا2009ءیورپ میں خطابت کے جوہر دکھائے،2009ءسے 2011ء تک ڈیرہ غازی خان، 2011ء،2012ء میں گوجرانوالہ،2012ءتا2018ءمسجد وزیر خان میں خطابت کے فرائض سرانجام دیتے رہے اور 2018ء ہی میں صوبائی خطیب کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔ آپ نے بارہ سال حضرت شاہ ابو المعالی رحمۃ اللہ علیہ کے دربار والی مسجد میں اور دو سال کاچھو پورہ میں بھی خطابت کے فرائض سرانجام دیئے ہیں۔ 1982ء میں آپ کی چچا زاد سے ازدواجی زندگی کا آغاز ہوا، اللہ تعالیٰ نے آپ کو چارفرزندان اور دو دختران سے نوازا ہے ۔ 2007ء میں آپ نے حرمین شریفین کا سفر اختیار کیا اور حج بیت اللہ، عمرہ اور زیارت روضہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سعادت سے مشرف ہوئے ۔ قلم و قرطاس سے آپ کا گہرا تعلق رہا، آپ کی تصانیف میں” غوث پاک بے مثال مبلغ”, مسلمان خواتین کی علمی خدمات، اسل ام کا نظام عدل وانصاف،حضرت شاہ ابو المعالی رحمۃ اللہ علیہ، نزول حجاب کے بعد دور رسالت میں مدینہ منورہ کی معاشرتی سرگرمیاں، یورپ کا سفر نامہ نہایت نمایاں ہیں تراجم میں اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی ارشاد الساری شرح بخاری، تاریخ اسلام کے نام شامل ہیں اور شروحات میں شرح اصول الشاشی،شرح تیسیر مصطلح الحدیث، شرح شرح عقائد، شرح نور الایضاح، شرح فقہ اکبر، شرح قدوری اور شرح مسند امام اعظم کے نام نمایاں ہیں ۔ شعرو شاعری کا آپ نہایت عمدہ ذوق رکھتے تھے۔۔ آپ کے مشاہیر تلامذہ میں امیر المجاھدین علامہ حافظ خادم حسین رضوی رحمتہ اللہ علیہ، ڈاکٹر مولانا ممتاز احمد سدیدی، ڈاکٹر مولانا فضل حنان سعیدی، مولانا سردار احمد احسن قادری، مولانا محمد صادق قریشی لندن، مولانا محمد رمضان قادری لندن، مفتی محمد اقبال چشتی، مولانا شیخ فرید سابق ضلع قاضی آزاد کشمیر، مولانا محمد عارف نقشبندی، ضلع مفتی آزاد کشمیر، مولانا مفتی یار محمد انگلینڈ، مولانا محمد جمشید، انگلینڈ، مولانا محمد انور شیخ الحدیث جامعہ نعیمیہ، مولانا علی رضا بخاری آستانہ عالیہ بساہاں شریف آزاد کشمیر، مولانا اسد اللہ شاہ چورہ شریف اور صاحب زادہ معظم سلطان قادری دربار عالیہ حضرت سلطان باھو رحمتہ اللہ علیہ کے اسمائے گرامی نہایت روشن اور نمایاں ہیں۔ آہ ! علم و عرفاں کا ایک عظیم آفتاب ہم سے ہمیشہ کے لیے اوجھل ہو گیا۔ درس و تدریس ، خطابت اور کتابی دنیا کا ایک عہد تمام ہو گیا ۔ ان کی اچانک وفات حسرت آیات سے علمی،تدریسی اور روحانی حلقوں میں اداسی چھا گئی ہے، جانے والے تجھے روئے گا زمانہ برسوں۔۔ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل ہمارے ممدوح حضرت علامہ سید غلام مصطفیٰ بخاری عقیل رحمۃ اللہ علیہ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور آپ کے درجات بلند سے بلند تر فرمائے اور ان کے تمام پسماندگان اور ہم سب کو صبر جمیل اور صبر جمیل پر اجر جزیل عطا فرمائے اور ان کے علمی و روحانی فیوض کو ہمیشہ کے لیے جاری وساری فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین بجاہ سید المرسلین خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وازواجہ وذریتہ واولیاء امتہ وعلما ملتہ اجمعین
شریک غم اور پر نم، دعا گو ودعا جو، گدائے کوئے مدینہ شریف، احقر سید صابر حسین شاہ بخاری قادری غفرلہ، خلیفۂ مجاز بریلی شریف، سرپرست اعلیٰ ماہ نامہ مجلہ الخاتم انٹر نیشنل، "ہماری آواز” ، مدیر اعلیٰ الحقیقہ،ادارہ فروغ افکار رضا و ختم نبوت اکیڈمی برھان شریف ضلع اٹک پنجاب پاکستان پوسٹ کوڈ نمبر 43710(حال مقیم لاہور شریف)(30/ربیع الآخر 1443ھ/6/دسمبر 2021ء بروز پیر بوقت 8:10صبح)