نتیجہ فکر: محمدوسیم اختر رضوی نعیمی
مصطفیٰ تیری شان اعلیٰ ہے
عرشِ اعظم بھی زیرِ تلوہ ہے
ساری مخلوق ہے فدا جس پر
مصطفیٰ کا حسین چہرہ ہے
اس لیے خواب میں وہ آئیں گے
میری قسمت کو جو جگانا ہے
جن کو کہتے ہیں شاہِ طیبہ ہم
ان کا رتبہ بلند و بالا ہے
شہرِ طیبہ کی پاک گلیوں میں
بس تصور میں آنا جانا ہے
جسمِ نوری تمہارا وہ آقا
جس کا ثانی نہ کوئی سایا ہے
تیرے صدقے سے ہم چمکتے ہیں
مہ و انجم کا یہ ترانہ ہے
مصطفیٰ کا غلام ہے جو بھی
اس کی ٹھوکر میں ساری دنیا ہے
ہند میں جینا ہوگیا دوبھر
یا نبی بس یہی فسانہ ہے
بادشاہِ جہاں کو آج وسیم
دل کا دکھڑا سبھی سنانا ہے