نتیجہ فکر: محمد اشرفِؔ رضا قادری
مدیر اعلی سہ ماہی امین شریعت
بالیقیں منبعِ برکات ہے روضہ تیرا
وادیٔ یاس میں پِھرتا نہیں منگتا تیرا
بھر کے زنبیل لیے آتا ہے شیدا تیرا
خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
کبھی محروم نہیں مانگنے والا تیرا
حسنِ ایمان و عقیدت کو جِلا دیتا ہے
طالبِ شوق کو جنت کا پتہ دیتا ہے
زندگانی کو نئی طرزِ ادا دیتا ہے
خفتگانِ شبِ غفلت کو جگا دیتا ہے
سالہا سال وہ راتوں کو نہ سونا تیرا
تجھ سے ضوریز ہے ایوانِ طریقت پیارے!
ہے تِری فکر کا عنوان شریعت پیارے!
کس کو معلوم تِری شانِ ولایت پیارے!
ہے تِری ذات عجب بحرِ حقیقت پیارے!
کسی تیراک نے پایا نہ کنارا تیرا
رنگ کا کرتی ہے چھڑکاؤ گلوں پہ شبنم
دل کی دنیا کو بدل دیتا ہے سازِ سَرگَم
تیری دہلیز پہ خوشبو کا گڑا ہے پرچم
کیا مہک ہے کہ معطر ہے دماغِ عالَم
تختۂ گلشنِ فردوس ہے روضہ تیرا
اتحاد اور نہ تھوڑی سی بھی یکجائی ہے
جانے کیوں تیرے غلاموں کی یہ پسپائی ہے
ایسی آئی نہ کبھی، جیسی گھڑی آئی ہے
تیرے ذرے پہ مصیبت کی گھٹا چھائی ہے
اس طرف بھی کبھی اے مہر ہو جلوہ تیرا
تیرے برکات و کرامات کی دنیا ہے وسیع
خاک بھی ہے تِرے روضے کی گراں قدر و وقیع
معترِف ہیں تِری عظمت کے اساطینِ جمیع
تجھ کو بغداد سے حاصل ہوئی وہ شانِ رفیع
دنگ رہ جاتے ہیں سب دیکھ کے رُتبہ تیرا
اشرفِؔ رضوی تِرا داتا معین الدیں ہے
غم کی کیا بات تِرا آقا معین الدیں ہے
ہند کا سب سے بڑا راجا معین الدیں ہے
محی دیں غوث ہیں اور خواجہ معین الدیں ہے
اے حسنؔ کیوں نہ ہو محفوظ عقیدہ تیرا