غزل

غزل: عقیدتوں میں جو میرے شگاف کرنے لگے

از: فارح مظفرپوری

زمانہ ہم سے بڑا اختلاف کرنے لگے
حقیقتوں کا اگر انکشاف کرنے لگے

تباہی آئے گی اک روز اس کے جیون میں
عقیدتوں میں جو میرے شگاف کرنے لگے

میں اسکی ذات کوکچھ بھی نہیں سمجھتا ہوں
جو صوفیوں کے مشن کے خلاف کرنے لگے

انھی کے ٹکڑوں کو کھا کر پلے بڑھے نادان
نسب سے ان کے ہی اب انحراف کرنے لگے ؟

بسا کے شہر محبت کی دل کشی فارح
دلوں سے گرد و غبار اپنے صاف کرنے لگے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے