نتیجۂ فکر: محمد جیش خان نوری امجدی
مہراج گنج یو۔پی۔
بہہ رہا ہے فیضِ خواجہ کا بھی دریا آج تک
لےرہا ہے ہرکوئی بھر بھر کے کاسہ آج تک
اپنے ہوں یاغیر ہوں سب مل کے کہتے ہیں یہی
دے رہے ہیں سب کو خواجہ ہی سہارا آج تک
منبع جودو سخا ہیں حضرت خواجہ پیا
دیتے ہیں اجمیر سے رحمت کا باڑا آج تک
ہوگئی ہے جس کو نسبت سنجری سرکار سے
کھارہا ہے وہ جہاں میں ان کا صدقہ آج تک
فاطمہ زہرا کے پیارے اور علی کے لاڈلے
دے رہے ہیں ہند میں سب کو دلاسا آج تک
ایک پیالے میں انا ساگر یہ کیسے آگیا
ما ورائے عقل ہے ان کا کرشمہ آج تک
جس نے دیکھا ہے در خواجہ پیا کہنے لگا
کس قدر پرنور ہے خواجہ کا روضہ آج تک
ہے دعا دل سے یہی نوری کبھی دیکھے خدا
اس نے تو دیکھا نہیں خواجہ کا روضہ آج تک