ہر گناہ برا اور اس کے اثرات بھی برے ہیں، لیکن کچھ گناہ اتنے برے ہیں کہ ان کے نتائج و عواقب نہایت ہی سنگین اور تباہ کرنے والے ہیں ایسے ہی بدترین گناہوں میں سے ایک زنا سنگین اور قبیح ترین گناہ ہے، اسلام ہی نہیں بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیاہے۔اسلام جہاں زناسے روکتا ہے وہیں اسباب زنا کے قریب جانے سے روکتا ہے۔
موجودہ پر آشوب اور پر فتن دور میں طرح طرح کی برائیاں پیدا ہوگئی ہیں،جن کی بنیاد پر ایک انسان بڑی تیزی کے ساتھ بربادی کی طرف بڑھتا چلا جاتا ہے ان میں سے ایک عظیم گناہ زنا بھی عام ہوچکا ہے۔زنا کے متعلق جتنی وعیدیں قرآن و حدیث میں ہیں اور جتنی خطرناک سزائیں زنا پر مقرر کی گئی ہیں اسلام میں کسی اور گناہ پر اتنی وعیدیں نہیں ہیں،اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اور بد کاری کی پاس نہ جاؤ، بے شک وہ بے حیائی اور بہت بری راہ ہے۔اور دوسری جگہ فرماتا ہے،اور وہ لوگ مومن ہیں جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ایک اورجگہ ارشاد فرماتا ہے،جو شخص گناہ کرتا ہے اس کو وادی ”اثام“ میں ڈالا جائے گا۔اثام کے متعلق علماء کرام نے بیان فرمایا کہ وہ جہنم کا ایک غار ہے جب اس کا منہ کھولا جائے گا تو اس کی بدبو سے سارے جہنمی چیخ اٹھیں گے۔یقیناً زنا ایک بڑا گناہ ہے جو انسان کی دنیا وآخرت کو تباہ کردیتا ہے،اس کے متعلق احادیث شریف میں بھی وعیدیں ہیں۔حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شرک کے بعد اللہ کے نزدیک اس گناہ سے بڑا کوئی گناہ نہیں کہ ایک شخص کسی عورت سے صحبت کرے جو اس کی بیوی نہ ہو۔حضرت امام غزالی ؒجو روایت بیان کرتے ہیں کہ جس نے کسی غیر شادی شدہ عورت کا بوسہ لیا اس نے ستر کنواری لڑکیوں سے زنا کیا اور جس نے کنواری لڑکی سے زنا کیا گویا اس نے ستر ہزار شادی شدہ عورتوں سے زنا کیا۔اور اتنا ہی نہیں بلکہ زنا کئی مصیبتوں کا مجموعہ ہے چنانچہ امام غزالیؒ بعض صحابہ کرامؓ کی روایتوں کو نقل فرماتے ہیں کہ فرمایا: زنا سے بچو اس میں چھ ہلاکت خیز مصیبتیں ہیں وہ یہ ہیں۔ زندگی مختصر ہوجاتی ہے، رزق کم ہوجاتا ہے اور چہرے سے رونق کم ہوجاتی ہے۔ آخرت کی مصیبتیں یہ ہیں۔ آخرت میں خدا کی ناراضگی، آخرت میں سخت سوال و جواب اور جہنم میں جائے گا اور سخت عذاب میں مبتلا ہوگا۔آج مغربی معاشرہ اپنی بیہودگیوں کے ساتھ انسانیت سے حیوانیت کی طرف تیزی سے بڑھتا جارہا ہے جس کے برے اثرات مسلم معاشرہ پر بھی پڑ رہے ہیں،ان کے ایجاد کردہ گناہوں سے بھرپور رواج اور تہوارکی غلاظت مسلم معاشرے میں بھی پھیل رہی ہے،ان تہواروں میں سے ایک ویلنٹاینہ ہے،جو دراصل فحاشی کو عام کرنے کی سازش ہے،جس کے منانے کا انداز یہ ہوتا ہے کہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں میں بے پردگی و بے حیائی کے ساتھ ملاقاتیں ہوتی ہیں،تحفے تحائف کا لین دین ہوتا ہے اور فحاشی و عریانی کے ہر مظاہرے کا کھلے عام یا چوری چھپے ارتکاب کیا جاتا ہے۔ بعض مسلم نوجوان بھی ان حرکات کا ارتکاب کرتے ہوئے مسلم معاشرہ کی پاکیزگی کو بھی ان بے ہودگیوں سے ناپاک و آلودہ کرتے ہیں۔ بدنگاہی، بے پر دگی، فحاشی و عریانی، غیر محرم لڑکے لڑکیوں کا میل ملاپ، فحش ہنسی مذاق اور پھر اس ناجائز تعلق کو مضبوط کرنے کیلئے تحائف کا تبادلہ اور آگے بڑھ کر زناکاری تک کی نوبت جیسی برائیاں اس دن کے منانے کے نتائج ہیں،خاص طور پرمسلم نوجوانوں کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔مولانا ممشاد پاشاہ نے مزید کہا کہ اجنبی مرد کا اجنبی عورت سے جنسی تعلق فعلی زنا کہلاتا ہے اور مجازی زنا یہ فعلی زنا تو نہیں لیکن یہ فعلی زنا کی ابتدائی سیڑھی ہے اور اس کی پانچ قسمیں ہیں۔آنکھوں کا زنا، کانوں کا زنا، زبان کا زنا،ہاتھ پاؤں کا زنا،اور دل و دماغ کا زنا۔زنا جیسے عظیم گناہ سے محفوظ رہنے یا اس بری عادت سے نجات پانے کے آسان نسخے حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمائے ہیں جیسا کہ حضرت ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایااے جوانو! تم میں جوکوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی محبت کے ساتھ خاتمہ نصیب کرے اور تمام بے راہ روی کے شکار نوجوانوں کو توفیق دے کہ وہ بے حیائی اور فسق فجور والی زندگی سے توبہ کرکے شریعت کے احکامات کی پابندی اور پاکیزہ اسلامی زندگی گزارنے کا عزم کریں۔