ازقلم: محمد دانش رضا
کٹسہرا بازار گورکھپور یو۔پی۔
متعلم ثقافتہ السنیہ کیرلا یونورسٹی
قرآن شریف کتب سماوی میں آخری کتاب ہے جس کے بارے میں پوری امت مسلمہ کا اجماع ہے کہ ہر طرح کی ظاہری و معنوی تحریف سے پاک ہے۔۔۔تحریف سے مراد قرآن میں کسی طرح کی کمی و بیشی کا نہ ہو نا ۔ مسلمانوں کے تمام فر قوں میں سے کوئی ایک بھی فرقہ تحریف قرآن کے قائل نہیں ہے۔ تو وسیم رضوی کس فرقہ سے تعلق رکھتا ہے ۔ اس کے ذہن میں یہ بات کیسے آگئی سابقہ آسمانی کتاب میں جو تحریفات واقع ہوئی ہے تو اسی طرح کو شش کر کے میں یہ کام کر سکتا ہوں ۔اس خبیث النسل کو یہ نیں معلوم مرادی تحریف معنوی یا تفسیرالرئے ہے کہ جس کے وقوع اور ثبوت پر قرآن کریم صریحاً دلالت کرتا ہے۔لیکن وہ تحریت جس سے کمی و بیشی مراد لی جاتی ہے اس کا کتب سابقہ میں ہونے پر قرآن مجید میں کوئی اشارا نہیں ملتا اور علماء کی عبارات اور روایات میں بھی کوئی قرینہ اور شاہد نہیں پایا جاتا۔بلکہ ایسی تحریف سے روایات یا انجیل اور دیگر کتب آسمانی کو ان کے علماء کے یہا محفوظ ہونے کو قرآن صرحاً بیان کرتا ہے اور اس کا یہ کہنا ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ و حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے قرآن پاک مہیں تحریف کی ہے اس کا یہ اطل نظریہ ہے ۔ کہ ان حضرات نے بعض آیات کو قرآن کا حصہ بنانے سے ترک کیا ہو۔یہ ایک بے عقلی اور بے وجہ کی دلیل ہے ۔کیوں کی اگر اس طرح تحریف ہوتی تو دوسرے لوگ جن میں سرفہرست حضرت علی بن ابی طالب اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور دیگر افراد جو انصار و مہا جرین کے تھے ۔اس مسئلہ کو ضرور اٹھا تے اور اس کو کسی نہ کسی مر حلے میں بیان کرتے ۔جب کہ ہم دیکھتے ہیں ایسی کوئی دلیل نہیں تاریخ میں ان دونو خلفاء کے خلافت نیں ملتی ہے۔ اے خبیث وسیم رضوی۔ دور خلافت میں تحریف ہونے کا قول کرنا مردود اور باطل بیان ہے۔ اگر کسی کا ایسا نظریہ ہے تو وہ صد فیصد غلط اور قرآن کی عظمت کے خلاف ہے ۔۔۔۔۔ کیوں کی قرآن مجید آخری آسمانی کتاب ہے جو اپنے آغاز سے ابھی تک کسی طرح کی کمی و زیادتی سے محفوظ ہے ۔قرآن مجید معجزات خدا میں سب سے بڑا معجزا ہے اس لئے ہے کہ چودہ سوسال گزرنے کے باوجود اس میں کوئی بدلاو نہیں ہوسکا ہے اور تاقیامت ایسا ہونا ممکن نہیں ۔مسلمانوں کے تمام فرقے قرآن مجید کو لفظی و معنوی معجزہ ہونے کو سر خم تسلیم کرتے ہیں ۔البتہ کچھ افراد ہرزمانے میں مسمانوں میں آئے ہیں جو قرآن میں ردو و بدل کرنے کی کوشش میں لگے رہے ۔اور چند بے وجہ کے روایات کا اس سلسلے میں سہارا بھی لے تے رہے مگر قرآن میں کوئی بدلاو نیں ہوسکا اور نہ ہوگا ۔ کیوں کی خد قرآن کا فیصلہ ہے ۔ رب تعالی کا ارشاد ۔اور اگر تمہیں کچھ شک ہو اس میں جوہم نے اپنے ان خاص بندے پر اتارا تو اس جیسی ایک سورت تو لے آؤ اور اللہ کے سوا اپنے سب حمائت کرنے والو کو بلالو اگر تم سچے ہو ۔البقرہ ۳۲۔
اس کے مثل ایک سورت لاو ۔ ائت کے اس حصے سے یہ معلوم ہوا کی اگر تم اس کتاب کو انسانی کتاب منتے ہو تو اس کے جیس ایک سورت یا ایک آیت بناکر لاو ۔ اور اگر نہ لا سکو تو سمجھ لو کی یہ کسی انسان کی کتاب نہیں ہے بلکہ اللہ تعالی کی کتاب ہے ۔
کفار نے بہت کوشش کی مگر ناکام رہے اور جس نے قرآن کے مثل کسی ایک آیت کو بنانے کی کوشش کی وہ ذلیل و خوار ہو کر رہ گئے ۔
لہذا ۔ مردود وسیم رضوی جو بتور نام مسلمان ہے ہالاکہ وہ خارج اسلام ہے اس سے یہ کہنا چاہتا ہو کی یہ وہ کتا ب جو خد فر مارہا ہے ۔لا تبدیلا لکلمات اللہ ۔ یعنی اللہ کے کلام میں کو تبدیلی نہیں ہو سکتی تو تمہاری کیا حقیقت ہے قیامت تک لوگا آتے رہنگے مگر قرآن میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی ۔
چونکہ اللہ نے آسمانی بہت سی کتابوں کو نازل فرمایا لیکن لیکن قرآن وہ واحد کتاب ہے جس کو اللہ نے مصطفی پر نازل فرمایا مگر اس کا محافظ خد اللہ تعالی ہے
لہذا اللہ کی بار گاہ میں دعاء ہے مولا تعالی اسی دجّالو سے ہمیں محفوظ رکھے اور اپنے کتاب قرآن مقدس کی محافظت فرماے ۔آمین ثم آمین