مرشدی تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کے ایک مصرع پر طبع آزمائی کی کوشش نتیجۂ فکر: اشتیاق احمد شوق، ممبئی ” کاش گنبد خضرا دیکھنے کو مل جاتا”آنکھیں زیرِپا ہوتیں،چشم بَن کےدل جاتا فرقتِ مدینہ نے چاک کردیا دل کوگر نظر وہ فرمادیں، چاک دل کا سِل جاتا سجدہ ریز ہوجاتا عشق ان کےروضے پراور خرد […]
Tag: اشتیاق احمد شوق
غزل: شہر میں آج تنہا جارہے ہیں
خیال آرائی: اشتیاق احمد شوقؔ، ممبئی محبت کی سزا ہم پا رہے ہیںخودی پرظلم ڈھائےجارہےہیں نہیں ملتی محبت بن مشقتیہی دستور چلتے آرہے ہیں لگارہتا تھاجن کے ہرسومیلہشہر میں آج تنہا جارہے ہیں نیاپھرسے بنالیں گے نشیمنکبھی سے دل کویہ سمجھا رہے ہیں محبت چاردن کی چاندنی ہےنہ جانے لوگ کیوں اِترارہےہیں کھڑاہےمنتظرکیوں شوق اب […]
غزل: جنونِ عشق لافانی بہت ہے
خیال آرائی: اشتیاق احمد شوق ممبئی جنونِ عشق لافانی بہت ہےنتیجہ،ہائے! لایعنی بہت ہے جفاکرتا رہا جو پھر اسی پرلٹانا جان نادانی بہت ہے کروں تعریف،لاؤں مثل کیسے؟مرامحبوب لاثانی بہت ہے زیارت ہوگئی جب سے تمھاریمری آنکھوں میں تابانی بہت ہے تکبر تھامجھے عہدِ وفا پرمگر اب عشق بے معنی بہت ہے محبت تھی مقدس […]