نظم

نظم: رودادِ درد

نتیجہ فکر: سید اولاد رسول قدسی، امریکہ

ہند میں کیسا یہ آیا ہے عذاب
زیست ہوتی جارہی ہے نیم خواب
ہر طرف آہ و بکا کا ہے سماں
درد سہنے کی کہاں کس میں ہے تاب
بابری مسجد کی آہوں کا اثر!
کرب میں ہے مبتلا بھارت جناب
بہتا جاتا ہے لہو کشمیر کا
حکمراں کی بے بسی ہے پر شباب
آہ بھرتی جاتی ہے مظلومیت
جانے کب تک وا رہے گا شر کا باب
دیکھ کر بے بس کسانوں کا ہجوم
شرم سے جمہوریت ہے آب آب
جو تھا پہلے بحر نا پیدا کنار
بن گیا چشم زدن میں وہ سراب
کیسے ہو پائیں گے اب ازبر دروس
دیمکوں کا ہے نوالہ جب کتاب
اب نہ بچ پاۓ گا ظالم قہر سے
ظلم ہوتا جا رہا ہے بے نقاب
جس کو اندازہ نہیں ہے سطح کا
کیسے وہ دیکھے گا کیا ہے زیر آب
کوئ مانے یا نہ مانے سچ ہے یہ
کیف سے رہتا ہے غم کا انتساب
روتی ہے جمہوریت اب زار زار
پیتا ہے حاکم مظالم کی شراب
جس کی خو ہے مسجدوں کا انہدام
دعوئِ عدل اس کا ہے مثلِ حباب
جاننا ہے گر تمھیں وجہِ زوال
پہلے کرنا ہوگا اپنا احتساب
ظلم سے ہو جائیں تائب حکمراں
ورنہ لے ڈوبے گا کووِڈ کا عذاب
قوم مسلم بھی کرے خود سے سوال
چاہئیے بربادیوں کا گر جواب
اس سے کیا امید رکھیں عدل کی
چانٹتا رہتا ہے جو اپنا لعاب
ایک ہی صورت ہے قدسیؔ امن کی
لانا ہوگا ہند میں اب انقلاب

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے