نظم

اشکِ توبہ

اشکِ توبہ سے ہر اک آنکھ کو دھویا جائے
دامنِ دل کو نَدامَت سے بھِگویا جائے

چشمِ ہستی پہ نہ ہو کوئ حجابِ غفلت
کرکے احساس ، ہر اک جُرم پہ رویا جائے

اِنقِلاب آئے طبیعت میں ہمیشہ کے لیے
جوشِ رمضان کو فطرت میں سَمویا جائے

مسجدِ دل میں ہوں بیدار اذاں کے نغمے
بندگی چھوڑ کے غفلت میں نہ سویا جائے

جس سے ہر سانس میں ہو یادِ خدا کی تسبیح
دل کے دھاگے میں گُہر ایسا پِرویا جائے

تاکہ اعمال میں آئے نہ رِیا کی خشکی
بحرِ اِخلاص میں ہستی کو ڈُبویا جائے

جس کے پھولوں میں تکبر کا کوئ رنگ نہ ہو
بیج ایسا ، چَمَنِ فکر میں بویا جائے

اے فریدی ! چلو مَصروفِ عبادت ہوجائیں
غفلتوں میں یوں ہی ، یہ وقت نہ کھویا جائے

ازقلم: سلمان رضا فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com