تعلیم

اظہار قمری وادغام شمسی کے نام کی ادنٰی مناسبت، (قسط دوم )

تحریر : شکیل احمد فرید پور

قراء حضرات نے لام کو مثل ستارہ تسلیم کیا ہے ،کیونکہ لام تمام اسماء پر آتا ہے,اور اسماء کی کثرت ہے، بعینہ آسمان پر ستاروں کی کثرت ہے، جب قمر نکلتا ہے تو ستارے آشکارا ہوتے ہیں اور جب شمس نکلتا ہے تو ستارے پوشیدہ ہوجاتے ہیں، اسی طرح لام تعریف کے بعد قمری حروف کے آنے سے لام کا اظہار قمری ہوتاہے، اورشمسی حروف کے آنے سے لام کاادغام شمسی ہوتاہے، جیسے (القمر) ( الشمس)
( اقلاب کی تعریف ) نون ساکن اور تنوین کو میم سے بدل کر پڑھنے کو اقلاب کہتے ہیں ۔ نون ساکن اور تنوین کے بعد باء آئے تو اقلاب ہوگا جیسے ، ،من بعدہ ۔ ینبت، خبیرابصيرا، زوج بھيج، رجع بعيد، وغیرہ
اقلاب کیوں ہوتاہے؟ اقلاب ہونے کی وجہ یہ ہے کہ نون ساکن اور تنوین کو غنہ کے ساتھ اظہار کرنے میں دونوں لبوں کو اختلاف مخرج کی وجہ سے جدا کرنا مشکل پڑتا ہے، اقلاب کرنے میں اتحاد مخرج کی وجہ سے یہ ثقالت دور ہوجاتی ہے اورپڑھنے میں دونوں ہونٹ باہم مل جاتے ہیں جس کی وجہ سے غنہ کرنا سہل ہوجاتاہے، نون کو میم سے بدلنے کے بعد میم میں اخفاء شفوی کا قاعدہ جاری کیا جائے گا،
( اخفاء کی تعریف )
نون ساکن اور تنوین کو پوشیدہ اور میم ساکن کے ضعیف کرنے کو اخفاء کہتے ہیں ۔ بحالت اخفاء نون ساکن اور تنوین اپنے مخرج سے ادا نہ ہو بلکہ مابعد کے حرف سے ملکر صرف غنہ ادا ہو،جیسے، رنگ، سنگ، پنکھاکا غنہ،
نون ساکن اور تنوین کے بعد حروف حلقی چھ یرملون کے چھ الف اور باء کے علاوہ پندرہ حروف میں سے کوئی حرف آئے تو نون وتنوین میں اخفاء ہوگا،
وہ پندرہ حروف یہ ہیں ۔تا،ثا،جیم دال،ذال،زا،سین،شین،صاد،ضاد، طا،ظا،فا،قاف،کاف،جیسے ،من قبلك،
میم ساکن کے بعد با آئے تو اخفاء شفوی ہوگا، میم ساکن کے اخفاء میں دونوں لبوں کی خشکی کو نہایت نرمی و میم کواپنےمخرج سے ضعف کےساتھ ادا کریں ،جیسے ۔(ترمیھم بحجارة) وغیرہ
( صفت کابیان )

تجوید کے دوجزہیں، مخارج الحروف وصفات الحروف، مخارج کے اقسام بالتفصیل بیان کرکے، اب صفات کا ذکر کیا جارہاہے،
صفات دوقسم پرہیں، لازمہ، اور عارضہ،
صفت لازمہ وہ ہے جوحرف سے کسی حال میں جدا نہیں ہوتی ،
وہ سترہ ہیں۔لازمہ کی دو قسمیں ہیں باعتبار تقابل متضادہ، اور غیر متضادہ،۔ متضادہ وہ ہے جس کی دوسری صفت ضد ہو وہ دس ہیں پانچ صفتیں پانچ کی ضدہیں،

اسماء صفتین، ہمس کی ضد جہر،۲، شدت کی ضد رخو،۴ ،(ان دونوں کے درمیان ایک صفت توسط ہے) استفال کی ضد استعلا ،۶، أطباق کی ضد انفتاح،۸، اذلاق کی ضد اصمات، ۱۰، ۔غیرمتضادہ’،، جس کی دوسری صفت ضد نہ ہو وہ سات ہیں صفیر،تفشی، استطالت، تکریر، قلقلہ، لین، انحراف، ۔ ہرحرف میں پانچ صفات لازمہ ضرور پائی جائینگی، زیادہ سے زیادہ سات،
صفت عارضہ ‘،،(۱) وہ ہے جو کسی حرف کے ملنے کی وجہ پائی جائے جیسے ادغام، اخفاء، اقلاب، چھ مدود فرعی، تسہیل،اور حرف غنہ، (۲) وہ ہے جو کسی صفت لازمہ کی وجہ سے پائی جائے، جیسے مستفلہ حروف کا بوجہ استعلاء پر ہونا، الف، واؤ، راء اور لام،(امثال)غافل،مغضوب، فرقة، واللہ ، لفظ اللہ سے پہلے زبر یاپیش ہو تو لام اللہ ہمیشہ پر،پڑھا جائیگا، کیونکہ اللہ اسم جلالت ہے ، پر،کرنے میں ارتفاع ہے گویاکہ لام, اللہ کو پر،کرنےمیں اظہار عظمت اسم جلالت ہے!
( مد کے اقسام )
مدکی دوقسمیں ہیں ، ۱ ، مداصلی، مد فرعی۔ حرف مد، واؤ ،ساکن ماقبل ضمہ یاءساکن ماقبل کسرہ، الف ماقبل فتحہ ان تینوں کی مثال، او. تى.نا. حرف مد کے بعد ہمزہ یاسکون نہ ہو تو اس کو مد اصلی کہتے ہیں، اس کی مقدار حرکت کی دوگنی ہے ۔حرف مد کے بعد ہمزہ یا سکون ہو تواس کو مدفرعی کہتے ہیں ۔ مدفرعی کی چھ قسمیں ہیں ، مدمتصل، مدمنفصل، مد لازم ، مدعارض، مدلین لازم، مد لین عارض،
محل مد فرعی دوہیں ۔حروف مدہ، حروف لین، (۱) مد متصل ۔حرف مد کے بعد ہمزہ اسی کلمہ میں ہو تو مد متصل کہتے ہیں،جیسے یشاء،سوء ،وسیئت، وغیرہ
مد منفصل ۔ حرف مد کے بعد ہمزہ دوسرے کلمہ میں ہو تومد منفصل کہتے ہیں جیسے قالو آمن، فی انفسکم، الا انهم،
بحالت وصل مد متصل و منفصل کی مقدار دوالف سے چار الف تک ہے،
حرف مد کے بعد سکون لازم ہو تو مد لازم کہتے ہیں، ۔سکون لازم، وہ سکون ہے جو وصلا، وقفا دونوں حالتوں میں باقی رہے، جیسے آلئن ، ، مد لازم کی چار قسمیں ہیں،۔
کلمی مثقل ،کلمی مخفف،حرفی مثقل، حرفی مخفف،
۱، کلمی مثقل، کلمہ میں حرف مد کے بعد تشدید ہو جیسے ،دابة ،الحاقة،وغیرہ،
۲، کلمی مخفف، کلمہ میں حرف مد کے بعد سکون لازم ہو جیسے، آلئن،وغیرہ
۳، حرفی مثقل، حروف مقطعات میں حرف مد کے بعد تشدید ہو ۔جیسے، الم،کے لام میں ،
۴، حرفی مخفف، حروف مقطعات میں حرف مد کے بعد سکون لازم ہو، جیسے ص، میں الف کے بعد دال پر سکون،
مد لین لازم، ومد لین عارض، حرف لین کے بعد سکون لازم ہو تو لین لازم کہیں گے اور حرف لین کے بعد سکون عارض ہو تو لین عارض کہیں گے ، ہر دونوں کی مثالیں، عین، سورہ مریم و سورہ شوری میں، صیف وخوف ،وغیرہ
( نوٹ ) کلمہ کے شروع میں ہمزہ، آتاہے
لیکن حروف مقطعات میں الف بھی آتا ہے ،
مدود لازم میں صرف طول ہے اور طول کی مقدار تین الف سے پانچ الف تک ہے!


   

۲۲ \۷\ ۲۰۲۱

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے