غزل

غزل : اب وہ آنکھیں مجھے دکھاتی ہے

خیال آرائی : فرید عالم اشرفی فریدی

رنج و غم دل سے وہ مٹاتی ہے
خوب خوشیاں مجھے دلاتی ہے

دل مرا جھومتے ہوئے جائے
پاس جب ہمنشیں بلاتی ہے

بات کیا ہے اداس کیوں آخر
اے صنم کیوں نہیں بتاتی ہیں

سانسیں رک جاتیں ہیں اچانک ہی
جام دیدار جب پلاتی ہے

پہلے تو پیار سے بلاتی تھی
اب وہ آنکھیں مجھے دکھاتی ہے

تیری فرقت سہی نہیں جاتی
کیوں بھلا خواب میں تو آتی ہے

کر نہیں سکتا میں بیاں تم سے
میرا دل کتنا وہ دکھاتی ہے

دونوں طرفہ فریدی الفت ہو
تب کہیں چاہ رنگ لاتی ہے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے