از : عبد مصطفی
صحابی رسول، حضرتِ امیرِ معاویہ اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق یہ بیان کیا جاتا ہے کہ آپ نے ایک خواب دیکھا کہ آسمان سے دو چمکتے ہوئے ستارے نکلے اور انھیں سانپ کھا گیا۔
آپ نے جب یہ خواب نبیّ کریم ﷺ کی بارگاہ میں عرض کیا تو آپ ﷺ نے اس کی تعبیر اِرشاد فرمائی کہ (اے امیر معاویہ) تمھاری اولاد میری اولاد کو کھا جائےگی۔
حضرتِ امیرِ معاویہ نے شادی نہ کرنے کا ارادہ کر لیا پر ایک ایسا مرض ہوا کہ مجبور ہو کر شادی کرنی پڑی۔
مجھے میرے دوست نے یہ روایت سالوں پہلے سنائی تھی اور اُس میں مرض کی تفصیل بھی بتائی تھی کہ شرمگاہ میں ایسا درد ہوا کہ شادی کے بنا اُس کا علاج ممکن نہ تھا لہٰذا آپ کو شادی کرنی پڑی۔
اس روایت کے بارے میں بحر العلوم حضرتِ علامہ مفتی عبد المنان اعظمی رحمت اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ ہم کو کسی مستند کتاب میں نہیں ملا، میرے خیال میں یہ کسی کی من گڑھت کہانی ہے جو کسی نے گھڑی ہے، بچپن میں ہم نے جاہلوں کی زبانی سنا تھا کہ حضرتِ امیرِ معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یزید کو اپنے کاندھے پر بٹھائے حضورﷺ کے پاس گئے یو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جنتی باپ کے کاندھے پر جہنمی بیٹا۔
یہ بات اس طرح جھوٹ ہے کہ سب جانتے ہیں حضور ﷺ نے 10 ہجری میں پردہ فرمایا، اور یزید کی پیدائش 26 ہجری میں ہوئی۔
تو جو شخص حضور کے پردہ فرمانے کے 16 سال بعد پیدا ہوا، اُس کو حضور ﷺ نے کب حضرتِ امیرِ معاویہ کے کاندھے پر دیکھا اور کب اُس کو جہنمی بتایا؟
(فتاویٰ بحر العلوم، ج6، ص340)