رشحات قلم : محمد رمضان امجدی مہراج گنج
نبی کے ذکر کی محفل میں جو آیا نہیں کرتے
قسم اللہ کی وہ برکتیں پایا نہیں کرتے
شہ کونین کی سنت جو اپنایا نہیں کرتے
حقیقت میں وہ لطف زندگی پایا نہیں کرتے
پلٹ آتا ہے سورج چیر دیتا ہے قمر سینہ
نبی کے حکم کے آگے وہ کترایا نہیں کرتے
ہمارے واسطے سرکار کی چوکھٹ ہی کافی ہے
کسی دھنوان کے دربار میں جایا نہیں کرتے
سروں پر جن کے ہے سایئہ رحمت شہ دیں کا
سر محشر تمازت سے وہ گھبرایا نہیں کرتے
قسم اللہ کی دربار عالی ایسا ہے ان کا
تہی داماں جہاں سے غیر بھی جایا نہیں کرتے
کہاں جائیں گے محشر میں کسے وہ منہ دکھائیں گے
نبی کی عظمتوں کے گیت جو گایا نہیں کرتے
جو گستاخ پیمبر ہیں سنو اے امجدی ہم تو
کبھی بھی پاس ان کو اپنے بیٹھایا نہیں کرتے