از قلم :عاصیؔ محمد امیر حسن امجدی رضوی
احادیث و روایات، سیر و تواریخ سے مستفاد ۔۔نامِ محمد(ﷺ) ۔۔۔ کی عظمت، حرمت و تقدس، فضائل و فوائد، اور حسنات و برکات اشعار کی زبانی
محمد نام جب سے لے لیا ہے
مکانِ دل معطر ہوگیا ہے
محمد نام جب آیا لبوں پر
لبوں نے لب کا بوسہ لے لیا ہے
تلخ شیریں زبان کی کچھ نہ حاجت
محمد بے زباں ہی کہہ دیا ہے
خدا ہی جانے کیا ہے راز مضمر
لبوں میں نام ان کا رکھ دیا ہے
ہو نامِ پاک پر بھی بارِ نقطہ
گوارا یہ بھی رب نے نہ کیا ہے
الف ساقط ہوا، دو میم آئے
احد سے پھر محمد بن گیا ہے
محمد نام ہے جامع فضائل
اسی سے ظاہر ان کا مرتبہ ہے
قدیم و اعلیٰ ہے نام محمد ہے
خلق کی، بعد اس کے ابتدا ہے
‘محمد، حمد و احمد احد سے ہو
مگر معنیٰ بکثرت حمد کا ہے
کرے جو خوب حمدِ پاک رب کا
یا خود جس کا مذکر رب مرا ہے
سما و عرش و جنت سدرہ پر بھی
ہر اک جا نام یہ لکھا ہوا ہے
بصدرِ حور و ورقِ شجرِ جنت
خدا نے نام یہ کندہ کیا ہے
ملک کی آنکھوں کے بھی درمیاں میں
محمد نام کا نقشہ بنا ہے
یہی تسکینِ روح و جانِ آدم
جو نامِ سرورِ خیر الوریٰ ہے
ز آدم حضرت عیسیٰ تلک یہ
ہاں ! ہر وردِ زبانِ انبیا ہے
ہے ہر عالم میں جس کا خوب چرچا
یہی نامِ محمد مصطفیٰ ہے
نہ ہوتا نام گر یہ کچھ نہ ہوتا
اسی سے سارے عالم کی بقاہے
ملایا نام سے اپنے خدا نے
وہی نامِ محمد با خدا ہے
ہے کلمہ نامِ توحید و رسالت
ادھورا کلمہ نام ان کے بنا ہے
محمد نام میں ہے خیر و برکت
یہ ہر درد و مرض کی بھی دوا ہے
قبولِ رازِ توبہ، مغفرت ہے
ورودِ باعثِ رحمت سدا ہے
یہی ہے نام ہر غم کا مدوا
یہی کافورِ رنج و غم بلا ہے
انگوٹھا چوم آنکھوں سے لگا لے
یہ نامِ پاک آنکھوں کی ضیا ہے
صفائے قلبِ باطن ہے اسی سے
مریضِ دل کی خاطر کیمیا ہے
پسر کا نام جو رکھا محمد
تو جنت نام اپنے کرلیا ہے
مکرم ہے بہت وہ نزدِ یزداں
محمد نام وہ جس کا خوشا ہے
محمد نام ہے جس کا خدا نے
حرام اس پر جہنم کردیا ہے
رسائی کا خدائے حق صمد تک
یہی نامِ محمد واسطہ ہے
بغرضِ قرب حق جو ذکر کرتا
ولی اللہ ہر صبح و مسا ہے
اسی سے پاتے عارف کل مقاصد
یہ جاری بر زبانِ صوفیا ہے
کرو صبح و مسا ذکرِ محمد
اسی سے حاصل کل کا مدعا ہے
‘محمد، نام کی تا عمر برکت
ملے عاصیؔ یہی اپنی دعا ہے