رشحات خامہ : محمد شفیق القادری گونڈوی
ہمیں حیات ملی رب کی بندگی کے لئے
یہ دل بنایا گیا ان کی عاشقی کے لئے
مرا نصیب بھی ہوگا منور و تاباں
مدینے والے جو رکھ لیں گداگری کے لئے
ہمیں بھی دید کا شربت پلا دیا جائے
تڑپ رہا ہوں مدینے کی حاضری کے لئے
پڑھو ہمیشہ دیوانو درود آقا پر
یہی تو کافی ہے مرقد میں روشنی کے لئے
مقام صہبا میں دیکھو کی جان عالم ہیں
بلاتے شمس کو شیر خدا علی کے لئے
وہابی دیو کا بندہ نہ جائے گا جنت
رہے گا نار میں ایمان کی کمی کے لئے
فدائے شاہ امم ہیں یہاں سب اہل سنن
شفیق یہ بھی ضروری ہے شاعری کے لئے