ہماری آواز/نئی دہلی ، 30 جنوری (پریس ریلیز) حکومت کسانوں کی آمدنی میں اضافے کے سلسلے میں عملی تربیت فراہم کرنے کے لئے دیہی زرعی اسکولوں کے قیام پر غور کر رہی ہے۔ گذشتہ روز پارلیمنٹ میں پیش کردہ معاشی جائزے میں کہا گیا تھا کہ کاشتکاروں کو پیداوار کرنے والوں سے تاجروں میں تبدیل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ انہیں بنیادی تعلیم اور تربیت فراہم کی جائے۔
جائزہ میں کہا گیا ہے کہ مویشی پروری ، دودھ اور ماہی گیری آہستہ آہستہ روزگار کے اہم ذرائع بن رہے ہیں۔ ان علاقوں کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لئے ضروری اقدامات کرنے اور پیداوار کی مارکیٹنگ کے لئے خاطر خواہ انتظامات کئے جانے چاہئیں۔
دیہی شعبہ مکمل طور پر زراعت پر مبنی ہے اور اس کی ترقی کے بغیر ملک کی مربوط ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ ملک کی نصف آبادی زراعت اور اس سے منسلک سرگرمیوں میں شامل ہے۔ زرعی شعبے کی ترقی کا سب سے دور رس اثر کم آمدنی والے گروپ کے لوگوں پر پڑ رہا ہے۔
جائزے میں کہا گیا ہے کہ دیہی معاش کے لئے جس طرح سے ہم زراعت کو دیکھتے ہیں اس میں بنیادی تبدیلیاں لاتے ہوئے زراعت کو ایک جدید تجارتی کاروبار کے طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلےمیں زراعت میں پیداوار اور اس کے بعد کی صورتحال پر توجہ دینا ضروری ہے۔