نتیجۂ فکر: محمد رمضان امجدی، مہراج گنج
واللیل والضحی کا ترانہ ہے خوب تر
سلطان دوجہاں کا سراپا ہے خوب تر
دیکھا ہے جس نے روضہء آقا سنو!اسے
وجبت لہ شفاعتی مژدہ ہے خوب تر
ان کے ہی نور سے ہوا روشن جہان یہ
قدجاءکم کا دہر میں آنا ہے خوب تر
شہ کے علم تلے وہاں میدان حشر میں
اہل سنن کا نعت سنانا ہے خوب تر
ہیں مرکز عقیدت بیٹے حسین کے
مولیٰ علی کا جگ میں گھرانہ ہے خوب تر
دین نبی کے واسطے گردن کٹا دیا
بی فاطمہ کے لال کا جذبہ ہے خوب تر
ہر پھول ان کے باغ کا مہکا ہے چار سو
احمد رضا کا علمی گھرانہ ہے خوب تر
نعت رسول امجدی لکھتے رہو سدا
جنت میں جانے کا یہ بہانہ ہے خوب تر