نتیجۂ فکر : سید اولاد رسول قدسی مصباحی نیویارک امریکہ
ان کی یادوں کا یوں دائرہ ہے الگ
درد میں کیف کا ذائقہ ہے الگ
خوب دیتے ہیں وہ بےطلب صبح و شام
ان کے دربار کا فلسفہ ہے الگ
دیدے بالیدگی کی ضیا روح کو
اسوۂ پاک کا آئینہ ہے الگ
کٹ کے گر جائے گا ظلم آہوں سے خود
خون مظلوم کا فیصلہ ہے الگ
ہے یہ اعلاں بل احیا کا قرآن میں
بہر حق موت کا مرحلہ ہے الگ
اس کا ہر لفظ ہے عشق کا شاہکار
کنزالایمان یوں ترجمہ ہے الگ
رحمتوں سے مزین ہیں لمحے مرے
نعت گوئی کا یہ مشغلہ ہے الگ
حد فاصل نہیں ہے کوئی راہ میں
ان کا رب سے عجب رابطہ ہے الگ
لمحہ لمحہ برستا ہے رحمت کا نور
حج کے ایام میں تلبیہ ہے الگ
ان کا نقش قدم مشعل راہ ہو
وحشت نفس کا تزکیہ ہے الگ
تیرے شعروں کی قدسی ہے ندرت گواہ
حسن افکار کا زاویہ ہے الگ