تعلیم

مدارس ومکاتب میں اساتذہ کا انتخاب اور ہماری ذمےداریاں

برادران اسلام اور ہمدردان قوم وملت! اس حقیقت سے آپ بخوبی واقف ہیں کہ ہرانسان کی اپنی ذاتی، خاندانی، سماجی، مذھبی، تعلیمی اور معاشی ذمےداریاں ہوتی ہیں ان ذمےداریوں کو جو انسان مکمل دیانتداری اور امانتداری کے ساتھ انجام دیتا ہے اسی کو بہتر اور کامیاب مانا جاتا ہے، مختلف سماجی شعبوں میں سے ایک انتہائی اہم ترین،اور بہت ہی لازمی وضروری مدارس ومکاتب کا شعبہ بھی ہے، اسی خاص اور حساس شعبہ میں اساتذہ کے انتخاب کے تعلق سے ہماری بہت سی ذمےداریاں ہیں، پیش نظر مضمون میں انہی ذمےداریوں پر قدرے روشنی ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے.
قارئین! مدارس ومکاتب کا شعبہ قران واحادیث، اسلامی تعلیمات، شریعت، اور اسلامی فکر کی حفاظت اور اشاعت کیلئے اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ زندہ رہنے کیلئے کھانا ،کپڑا ، مکان ،ہوا پانی وغیرہ، اور بغیر اساتذہ کے مدارس ومکاتب کے وجود کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا،
کون نہیں جانتا کہ مدارس ومکاتب میں عمدہ ومعیاری تعلیم وتدریس کیلئے ماہرین علم وفن باصلاحیت اساتذہ ناگزیر اور انتہائی لازمی ہیں انکے بغیر بہتر تعلیم وتدریس اور عمدہ تربیت کی توقع نہیں کی جاسکتی لہذا اراکین مدارس ومکاتب اور دیگر افراد کی بہت بڑی ذمےداری بنتی ہے کہ اساتذہ کا انتخاب انتہائی تفکروتدبر اور مکمل دیانتداری کیساتھ کریں تمام رہنما اصول وضوابط کو مدنظر رکھ کر بہترین، عمدہ صلاحیت ولیاقت اور اعلی اخلاق وکردار کے حامل اساتذہ کو منتخب کریں تاکہ اعلی وارفع تعلیم وتدریس وتربیت کے مطلوبہ مقاصد کا حصول آسان ہوجائے
ورنہ بصورت دیگر آپ اپنے بچوں وبچیوں کی عمدہ تعلیم وتربیت کے امید نہیں کرسکتے.
ہماری یہ اہم ترین ذمےداری ہیکہ اساتذہ کا انتخاب تعصب، بدعنوانی، عدم انصاف و مساوات، بےجاحمایت، دھوکہ فریب،لالچ،حرص وطمع اور خودغرضی سے بالاتر ہوکر عمل میں آنا چاہیے…….ہماری یہ اخلاقی ذمےداری ہیکہ اساتذہ کے عزت ووقار کا اور انکی ضروریات کا بھرپور خیال رکھا جائے، اور انکے بہتر قیام وطعام کا عمدہ انتظام کیا جائے……..اراکین مدارس ومکاتب کی یہ بھی ضروری ذمےداری بنتی ہیکہ اساتذہ سے اوقات متعینہ میں ان سے مکمل خدمات لیں ……. تدریسی امور میں بلاوجہ اور غیرضروری تساہلی اور غفلت کو نظرانداز نہ کیا جائے……بلکہ بحالی کے وقت ہی اساتذہ سے تمام شرائط وضوابط اور انکے فرائض و خدمات کے متعلق تبادلہ خیال کرلیا جائے…….بعض اداروں میں کم تنخواہ دیکر ایسے اساتذہ کو بحال کیا جاتا ہے جنکی علمی صلاحیت ولیاقت بہت ہی معمولی اور سطحی ہوتی ہے، جو غیرتجربہ کار غیرمخلص اور انتہائی غیرذمےدار ہوتے ہیں ایسے اساتذہ کی وجہ سے طلبہ کی تعلیم کا بڑا نقصان ہوتا ہے. ذرا سوچیے کیا ایسے اساتذہ کی وجہ سے قوم وملت کو باصلاحیت اور ماہرین علوم وفنون علماء واساتذہ حاصل ہوسکتے ہیں؟….ہرگز نہیں بلکہ ایسے اساتذہ کی وجہ سے ایسے غیرمعیاری پراڈکٹس سامنے آئیں گے کہ جو قوم پر بوجھ بن جائیں گے……یاد رکھیں انسانیت کی تعمیر وعلمی ارتقاء میں اساتذہ کا بنیادی کردار ہوتا ہے، اساتذہ قوم ومعاشرے کے معمار ہوتے ہیں اور نوجوانوں کی سیرت کو سنوارنے، انہین مستقبل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور انکی کردار سازی میں اہم ترین فریضہ سر انجام دیتے چلے آئے ہیں ،طلبہ کی کامیابی کا انحصار اساتذہ پر ہی ہوتا ہے اگر یہ اساتذہ چاہیں تو ہمارے سماج میں اعلی تعلیم وتربیت کے حامل عمدہ اخلاق وکردار سے متصف اور بہترین صلاحیتوں کے مالک افراد وجود میں آسکتے ہیں جو ملک وسماج اور قوم وملت کی ترقی وعروج کا سبب بن سکتے ہیں.
قارئین کرام!
مذکورہ تحریری گفتگو سے یہ بخوبی واضح ہوگیا کہ مدارس ومکاتب کیلئے اساتذہ کا انتخاب بہت ہی اہم ترین فریضہ ہے، اس کیلئے اراکین ومنتظمین مدارس ومکاتب کو خاصا محتاط ہوکر عمدہ اساتذہ کو منتخب کرنا چاہیے، عمدہ،معیاری، باصلاحیت، اور تجربہ کار اساتذہ کے انتخاب کیلئے درج ذیل باتوں پر توجہ دینی چاہیے
سرپرست حضرات سے مخلصانہ وابستگی کسی بھی دینی ادارہ اور تعلیم گاہ کو صحیح معیاری نہج پر چلانے کے لیے ذمہ داری کا احساس کرنے والے تجربہ کار ماہر تعلیم سے مخلصانہ تعلق قائم کیا جائے پھر موقع بموقع اسے ادارہ کے حالات سے مطلع کرکے اس کی سربراہی میں ادارہ کا تعلیمی وتربیتی سفر طے کیا جائے۔

باصلاحیت اور سلیم المزاج اساتذہ کا انتخاب ہو:

          کسی بھی ادارہ کی بنیادی ترقی اور تعلیمی استحکام محنتی جفاکش اورمخلص اساتذہ پر موقوف ہوتا ہے وہ اگر باذوق سلیم الطبع اور باحوصلہ ہوتے ہیں تو یقینا مدرسہ روز بروز ترقی کے منازل طے کرتا ہے، نظام تعلیم کی مضبوطی میں حضرات معلّمین کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی سے کم نہیں، ان پر صرف تعلیمی ذمہ داری نہیں ہوتی؛ بلکہ نونہالان امت کی تربیت کی ذمہ داری کا بوجھ بھی ان کے کندھوں پر ہوتا ہے، معلم تمام بچوں کے لیے آئیڈیل اور نمونہ ہوتا ہے، اس کی فکر وسوچ رفتار وگفتار، رہن سہن اور تمام حرکات طلبہ میں غیرمحسوس طریقہ پر منتقل ہوتی ہیں، بہرحال اساتذئہ کرام اگر شریعت وسنت کے پابند اور اپنے منصب کے قدردان ہوں اور ان میں شفقت ورحم دلی اور خیرخواہی کاپہلو غالب ہو تو بلاشبہ ان کے ہاتھوں تیار ہونے والی نئی نسل بھی انھیں صفات کی حامل ہوگی۔

          ایک دینی ادارہ کے ذمہ دار اور منتظمہ کمیٹی پر یہ سب سے اہم فریضہ عائد ہوتا ہے کہ وہ ایسے معلم اور لائق مدرس کا انتخاب کرے جو باصلاحیت ہونے کے ساتھ ساتھ دینی فکر ومزاج کا حامل سلیم الطبع ہو؛ اس لیے کہ دورِ حاضر میں تجربہ یہ ہے کہ مدرس کی لیاقت طبیعت کی سلامتی کے بغیر اکثر وبیشتر ادارہ کے لیے مضر بن جاتی ہے اوراس کے ضرر سے بچنے کے لیے اہل انتظام کو بڑی مشکلات اور دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اساتذہ تجربہ کار ہوں:
اساتذہ کے انتخاب کے وقت اس امر پر بھی توجہ دینا بہتر ہوگا کہ انہیں تدریس اور تعلیم وتربیت کا اچھا تجربہ بھی حاصل ہو، تاکہ وہ اپنے تجربات کی روشنی میں طلبہ کو کامیاب بنا سکیں.
اساتذہ کا اخلاق وکردار :
کسی بھی تعلیمی ادارہ کی کامیابی اور طلبہ کی عمدہ تعمیروتشکیل کیلئے اساتذہ کا اعلی اخلاق وکردار کا حامل ہونا بھی لازمی ہے تاکہ طلبہ بھی اپنے اساتذہ کی طرح اعلی اخلاق وکردار کے حامل بن سکیں
اساتذہ محنتی ذمےدار اور کردار ساز ہوں:
ہماری یہ اہم ذمے داری ہے کہ ہم جن اساتذہ کو اداروں میں بحال کریں وہ خوب محنتی اور جفاکش ہوں اور مکمل ذمےداری کیساتھ طلبہ کی تعلیم وتربیت کا فریضہ انجام دیں اور طلبہ کی کردارسازی عمدہ طریقے سے کریں
اساتذہ وقت کے پابند ہوں: اس بات کا خاص طور ذکر کیا جائے اور اساتذہ کو آگاہ کیا جائے کہ وہ پابندی وقت کا خصوصی خیال رکھیں،تاکہ طلبہ کا تعلیمی نقصان نہ ہو اور کسی کو اعتراض بھی نہ ہو.
اساتذہ متقی پرہیزگار اور باشرع ہوں:
استاد کے انتخاب کے وقت اس بات پر بھی توجہ دی جائے کہ استاد متقی پرہیزگار اور شریعت کا پابند ہے یانہیں اگر باعمل نہ ہوں فرائض وواجبات سے بھی غافل ہوں تو ایسا معلم یامدرس کا انتخاب نہ کیا جائے یا باشرع رہنے کی شرط پر بحال کیا جائے
مکاتب کو معیاری کیسے بنائیں؟
مکاتب میں عموما قرآن شریف کو ناظرہ ،اردو، اور چند اسلامی معلومات پر مشتمل کتب پڑھائی جاتی ہے، اسلئے ان اداروں میں بہترین قاری قرآن اور ماہراردو زبان اساتذہ کو بحال کیا جائے، تاکہ مسلمانوں کے بچہ بچہ کو قرآن مقدس عمدہ طریقے سے پڑھنا آجائے اور اردو کی بھی ترقی ہوتی رہے.
مکاتب کیلئے چندسالہ نصاب تعلیم کورس تشکیل دیاجائے

میرا ذاتی خیال ہیکہ اگر مکاتب میں بنیادی ضروری اسلامی عقائدومسائل کی کتابوں پر مشتمل ایک مکمل نصاب تعلیم کورس پچوں کو کرادیا جائے تو امیدقوی ہیکہ ان بچوں کو ایمان وعقائد محفوظ ہوجائیگا اور سبھی بچے بنیادی شرعی مسائل سے بھی بخوبی آگاہ ہوجائیں گے، اس تعلیمی کورس کے دوران سبھی بچوں کو طہارت اور تمام نمازوں کا طریقہ مسنون دعائیں، اور دیگر ضروری باتین بھی سکھانا لازمی قرار دیا جائے….
آخری بات
جب مدارس ومکاتب کیلئے باصلاحیت، اور اعلی اقدارومعیار کے حامل اساتذہ کا انتخاب عمل میں آجائے تو اس کے بعد اراکین ومنتظمین کی ذمےداریاں مزید بڑھ جاتی ہیں، اساتذہ اپنا فرض نبھائیں گے، لیکن اگر اراکین ومنتظمین ایسے اساتذہ کیساتھ غیرمنصفانہ اور ظالمانہ رویہ اپنائیں گے، ضرورت سے زیادہ حدود وقیود کا پابند بنانا چاہیں گے، انکے ساتھ ناروا طریقے سے پیش آئیں گے، اور انکی خدمات کا بہترین اور اعلی ترین معاوضہ نہیں دیں گے تو پھر آپ اعلی اور معیاری اداروں کی توقع نہیں کرسکتے اور نہ ہی ایسے اداروں میں معیاری ومثالی طلبہ کی تعمیر وتشکیل ہوپائیگی.
وماعلینا الاالبلاغ

ازقلم : محمد افتخار حسین رضوی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے