ازقلم : فردین احمد خاں فؔردین رضوی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بارہویں صدی کے اواخر ہی سے پیلی بھیت شریف میں فاتحین کے ساتھ علما و فضلا کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا _ سب سے پہلے اس مقدس زمین پر کن نفوس قدسیہ کا ورود مسعود ہوا یہ بتانا تو خاصا مشکل ہے مگر اتنا ضرور ہے کہ حضور محدث سورتی علیہ الرحمۃ کی ہجرت با برکت سے قبل ہی یہاں علما کرام کی ایک اچھی تعداد موجود تھی ، جامع مسجد سے متصل ایک مدرسہ قائم تھا جہاں تعلیم کا خوب انتظام تھا _
اس کے علاوہ حفاظ کرام اپنے طور پر تعلیم دیتے تھے _ پھر حضور عمدۃ المحدثین استاذ العلما ء علامہ وصی احمد محدث سورتی علیہ الرحمۃ نے یہاں ہجرت فرمائی اور مدرسۃ الحدیث قائم فرمایا _ ہندوستان میں اس مدرسہ کی بہت شہرت ہوئی اور ملک بھر میں پیلی بھیت مرجع علما و محدثین ہو گیا _ اس کے علاوہ علامہ ابو المساکین مفتی ضیاء الدین احمد ایڈیٹر تحفہ حنفیہ پٹنہ علیہ الرحمۃ (جن کا مزار شہر کی مسجد عباسیان کے احاطہ میں واقع ہے) کے ذریعہ اس شہر کا ڈنکا صحافت کے میدان میں گونجا ، پھر شیر سنت علامہ حشمت علی خاں قادری علیہ الرحمۃ کے آنے سے ملک و بیرون ملک اس شہر کی شہرت اہل سنت کے مضبوط قلعے کے طور پر ہوئی _
علما و حفاظ ہی نہیں بلکہ صوفیہ عظام و درویش حضرات بھی یہاں وافر تعداد میں موجود تھے ، حضور نعمت اللہ شاہ میاں (مامو میاں)، حضرت سبحان اللہ شاہ میاں، حضرت لطف اللہ شاہ میاں، اور بالخصوص مرشد الآفاق حضرت شاہ جی محمد شیر میاں صاحب علیہم الرحمۃ نے اسے اپنا مسکن بنایا اور اس کرۂ ارض کو تزکیہ و تصفیہ باطن کی ایک بہترین درس گاہ میں تبدیل کر دیا _ مقتدر علما کا یہاں آنا جانا رہا، اعلی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ کے یہاں دورے ہوتے، حضرت علامہ شاہ عبد المقتدر صاحب بدایونی علیہ الرحمۃ یہاں کے مدرسۃ الحدیث کی صدارت کر چکے، حضور شاہ حافظ جمال اللہ رامپوری علیہ الرحمۃ بھی اس سر زمین پر قدم رنجہ ہو چکے ہیں، غرض یہ کہ یہ جگہ ہمیشہ سے جوق در جوق علما و فضلا کو اپنی طرف کھینچتی بھی رہی ہے اور پیدا بھی کرتی رہی ہے_ انہیں علما و فضلا کی اگلی نسلوں نے بھی کام کو ترقی کے نئے آفاق سے رو شناس کرا یا اور حال یہ ہے کہ آج دنیا کے جس بھی کونے میں ہندوستان سے وابستہ افراد پاے جاتے ہیں وہاں پیلی بھیت کی مردم خیز زمین کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے _ اس اعتراف کے ساتھ کہ ہاں گزرے بیس سالوں سے کام کی رفتار ضرور اس شہر میں کم ہوئی تھی مگر الحمد للہ عز و جل ! آج بھی اس سر زمین سے علمی و فکری کار ہاے گراں علما کی نئی نسل انجام دے رہی ہے ، جس کا فقیر بھی ایک ادنٰی جز و ہے _ مجھے یاد ہے جب میں اسکول میں زیر تعلیم تھا شہر میں اس وقت ایک بھی تنظیم سرگرم عمل نظر نہیں آتی تھی، پھر اسکول سے فراغت کے بعد جب ہمارے علم دوست و درد مند ملت احباب نے کوشش فرمائی جس میں فقیر نے بھی کچھ معاونت کی تو یہاں کئی تنظیمی سرگرمیاں شروع ہو گئیں اور آج بھی جاری ہیں فالحمد للہ!
موجودہ عصر میں مجھے یہ بتاتے ہوے بے حد خوشی ہو رہی ہے کہ سال نو ۱۴۴۳ھ کے آغاز پر ایک اور نہایت ضروری علمی ،فکری و تحقیقی کام کی ابتدا ہو چکی ہے _ نئی نسل کے فعّال و متحرک علما و دانش وراں حضرات کے باہمی تعاون کا نتیجہ ؛ علاقے میں پہلی بار سنی ریسرچ فیڈریشن کے نام سے ایک ادارہ قائم ہوا ہے جو تحریک نظام مصطفٰے ﷺکے تحت علمی خدمات انجام دیا کرے گا_ اس کا مقصد عصر حاضر کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوے سنی اسلامی افکار کی ترویج و اشاعت کرنا ہے ادارے کے لیے گیارہ نکاتی اغراض و مقاصد ترتیب دیے گيے ہیں جو کہ درج ذیل ہیں: ٭ حمایت عقائد حقہ اور تردید عقائد باطلہ پر علمی ، فکری و تحقیقی لٹریچر فراہم کرنا۔ ٭احقاق حق و ابطال باطل میں سیمینار و سمپوزیم و علمی و فکری مذاکرات کا انعقاد ۔ ٭ دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق جدید اسلوب میں عام فہم دینی مواد فراہم کرنا۔ ٭ ملت کے علما و دانش وروں کے درمیان ربط و تعاون کو یقینی بنانا۔ ٭جدید طرز تحقیق کی روشنی میں عالمی پیمانے پر اسلامی افکار کی ترجمانی۔ ٭ تمام سنی تحریکات و تنظیموں کی علمی، فکری نصرت و باہمی تعاون کو واقعی بنانا۔ ٭ سنی عوام میں علمی، فکری، اخلاقی ، لسانی اور ادبی بیداری و تعلیم کا فروغ۔ ٭ اسلامی ثقافت و نظریات کا علمی و عملی دفاع۔ ٭ ملک و ملت کے علمی طبقے کی بر وقت اصلاح و اسلامی تربیت۔ ٭ وقت میں اٹھنے والے فتنوں پر بر محل، سنجیدہ اور متین تنقیدی تبصرے۔ ٭ ملت میں افراط و تفریط کی آگ کو پھیلنے سے روکنا اور راہِ اعتدال کی صحیح نشاندہی۔ یہ خوش آئند فکر کہاں سے بیدار ہوئی اور کیسے یہ سب ہوا اس کی رو داد تو کبھی اور بیان کروں گا، ابھی بس یوں سمجھ لیں کہ میرے دیرینہ علمی ساتھی حضرت مولانا محمد حسان رضا راعینی پیلی بھیتی صاحب ایڈیٹر سہ ماہی افکار بریلی نے مجھ سے اس حوالے سے کچھ تبادلہ خیال کیا اور ہمارے مذاکرے کا نتیجہ اس ادارے کی شکل میں نمودار ہوا خدا کا شکر ہے کہ ہمیں ہمیشہ ہی سے اپنے کاموں میں اکابرین اہل سنت کی اعانت ملی ہے ، لہذا یہاں بھی ہمارے کرم فرماؤں نے خوب نوازا _ اور اب یہ کارواں معرکہ ہست و بود میں اپنے عزم کے جوہر دکھانے کو تیار و بے قرار ہے_ دل نے چاہا کہ احباب اہل سنت کے ساتھ اس روح پرور خبر کو سانجھا کروں اور خوشیوں و مسرتوں کی سوغات تقسیم کروں _ آپ سب سے نیک دعاؤں کی پر خلوص درخواست ہے اور امید ہے کہ اس نیک کام میں آپ ضرور ہماری اعانت و نصرت فرمائیں گے _ اللہ تبارک و تعالی اسے ہم سے اور آپ سے قبول فرماے اور ہر دم ہمارا حامی و ناصر ہو__
آمین ی
ا رب ا
لعلمین بجاہ النبی الامین علیہ و آلہ افضل الصلوۃ و اکمل التسلیم
۳/ محرم الحرام۱۴۴۳ھ-مطابق-۱۳/اگست ۲۰۲۱ء-بمقام : پیلی بھیت شریف
٭٭٭
کتبہ : المفتقر الی اللہ سبحانہ و تعالی
فردین احمد خاں فؔردین رضوی
[بی-سی-اے؛ کھنڈیلوال کالج، روہیل کھنڈ یونیورسٹی،
ریسرچ اسکالر ، اسلامیات، استشراقیات و استغرابیات]