تحریر : غلام احمد رضا نیپالی
پہنچ سے دور ہماری ترا مقام حسین
تو جنتی نو جوانوں کا ہے امام حسین
جہانِ صبر و تحمل میں تیرے جلوے ہیں
جہانِ عشق پہ تیرا ہے احتشام حسین
حسین منی کے فرمان سے یہ واضح ہے
ہے پاک ذات تری قبلہء انام حسین
تو کتنا عالی و ذیشاں عظیم و برتر ہے
حبیبِ رب ترا کرتے ہیں احترام حسین
کٹے تو سر کٹے سجدہ نہ ایک بھی چھوٹے
دیا ہے آپ کے سجدے نے یہ پیام حسین
وہاں پہ پرچمِ حق آپ نے ہے لہرا یا
جہاں تھا باطلوں کا خوب ازدحام حسین
نگاہِ لطف و کرم آپ کی پڑی جن پر
وہ ہر جگہ پہ ہوئے فائز المرام حسین
برائے عاشق و شیدا کتابِ عشق و وفا
عدو کے واسطے شمشیرِ بے نیام حسین
بڑی نوازشیں سرکار آپ کی ہوں گی
جو در پہ آنے کا کردیں گے انتظام حسین
وہ لعنتی ہے وہ مردود و تخمِ شیطاں ہے
جو تیری شان میں ہوتا ہے بد کلام حسین
یزید مٹ گیا نام و نشاں نہ باقی ہے
مگر ہے زندہ زمانے میں تیرا نام حسین
کرم یہ آپ کا کیا کم ہے مجھ سے عاصی پر
کیا ہے آپ نے اپنا مجھے غلام حسین
ہزاروں لے کے تمنائیں آپ کے در پر
قطارمیں ہیں کھڑےسارےخاص وعام حسین
شرف مآب میں ہو جاؤں چشمِ عالم میں
قبول کرلیں جو احمد مرا سلام حسین