ازقلم : محمد اشرف رضا قادری
حالِ دل کس کو سنائیں یا الہٰ العالمیں
کس کو غم اپنا بتائیں یا الہٰ العالمیں
اس جہاں میں کون ہے تیرے علاوہ کارساز
ہم کہاں بگڑی بنائیں یا الہٰ العالمیں
تیری رحمت مجرموں کو دے رہی ہے صبح و شام
ادنُ منی کی صدائیں یا الہٰ العالمیں
معصیت کے داغ سے ہم ہو چکے ہیں رو سیاہ
کیسے منہ اپنا دکھائیں یا الہٰ العالمیں
تو ہے رحمٰن و رحیم و مہرباں، بندہ نواز
بخش دے ساری خطائیں یا الہٰ العالمیں
ابتلا و آزمائش کی سلگتی دھوپ میں
بھیج رحمت کی گھٹائیں یا الہٰ العالمیں
مصطفیٰ جانِ دو عالم کے وسیلے سے مری
دور ہوں ساری بلائیں یا الہٰ العالمیں
رحم کر حالِ زبوں پر، کب تلک ہم اس طرح
ٹھوکریں در در کی کھائیں یا الہٰ العالمیں
جب تلک زندہ رہیں ہم نیکیاں ہی نیکیاں
فضل سے تیرے کمائیں یا الہٰ العالمیں
روضۂ آقا کی جالی چومنے کے واسطے
شہرِ طیبہ ہم بھی جائیں یا الہٰ العالمیں
دینی جذبہ ایسا ہو اپنا کہ تیری راہ میں
چوٹ کھا کر مسکرائیں یا الہٰ العالمیں
آرزو اشرفؔ رضا کی ہے یہی تا زندگی
حمد کے نغمات گائیں یا الہٰ العالمیں