مذہبی مضامین

ناموس رسالت کا تحفظ ضروری

حضورانوررحمت عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم تمام مخلوق میں افضل واشرف اور برتر و بالا ہیں۔ اللہ تعالی نے آپ کوبے مثل وبے مثال بنایاہے. صبح قیامت تک مخلوقات میں کوئی بھی حضور کےجیسا نہیں ہوسکتا.دشمنان اسلام ابتدا ہی سے حضورپاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخیاں اور آپ کی عظمت ورفعت کوگھٹانے کی مقدوربھر کوشش کرتے آئے ہیں مگرانہیں کبھی بھی کامیابی نہیں ملی.محبوب خدا کی عظمت ورفعت پرانگلی اٹھانے والے اور آپ کی شان میں توہین وتنقیص کرنے والے ذلیل ورسوا ہوکرعذاب الہی میں گرفتار ہوئے اوردنیا سے ان کانام ونشان تک مٹ گیا.تاجدارکائنات صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی شان قرآن پاک نے یہ بیان کی ہے”اے محبوب آپ کی ہر آنے والی گھڑی پچھلی گھڑی سے بہتر ہے”( سورۂ والضحی’آیت:4 )دوسری آیت میں ارشاد ہوا:
"اے محبوب ہم نے تمہارے لیے تمہاراذکربلند کردیا” ( سورۂ الم نشرح) جن کی شان وعظمت اللہ تعالی نے خود بلند فرمایاہوان کی شان وعظمت اور مقام ومرتبہ کوکوئی کیسے کم کرسکتا ہے.تاریخ شاہد ہے کہ شاتمان رسول نے جب جب عظمت مصطفی کوگھٹانے کی ناپاک جسارت کی ہے’عاشقان رسول نےپوری پامردی کے ساتھ ناموس رسالت کاتحفظ کیا ہے.دشمنان اسلام بخوبی جانتے ہیں کہ مسلمان دنیاکی ہرچیز سے زیادہ اپنے نبی سے محبت کرتے ہیں.جب تک یہ محبت اوراحترام قائم رہے گاانہیں کوئی اسلام سے منحرف نہیں کرسکتا.اگرمسلمانوں کو اسلام سے برگشتہ کرنا ہے توان کے دلوں سے محبت رسول نکال دو.اس مذموم مقصد کو حاصل کرنے کے لیے انہوں نے مختلف مصوبے بنائے.خاص طور پررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ سیرت میں تنقیصی پہلو تلاش کرنا اورآپ کوایک عام انسان کی طرح پیش کرنااپنی زندگی کا نصب العین ٹھہرایا.اہانت رسالت کی چودہ سوسالہ تاریخ کاجائزہ لیں تویہ بات ابھرکرسامنے آئے گی کہ شاتموں نے اس پہلو کوسب سےزیادہ فوکس کیا کہ حضور عام بشر ہیں.وہ ایسا اس لیے کرتے ہیں کہ پیغمبر کے ماننے والے جب انہیں اپنی طرح ایک عام اور معمولی انسان سمجھنے لگیں گے تو نہ صرف ان کے دلوں سے پیغمبر کا احترام واکرام ختم ہوجائے گا بلکہ آہستہ آہستہ ان کے اقوال وارشادات کی اہمیت بھی باقی نہیں رہے گی.اس طرح مسلمان آسانی سے اپنے ایمان وایقان سے ہاتھ دھو کرہمارے دام فریب میں آجائیں گے.یہودیوں نےاس مقصد میں کامیابی حاصل کرنےکے لیےباقاعدہ جماعت تیار کی.اس جماعت سے وابستہ افراد کو”مستشرقین "کے نام سے جانا جاتاہے.مستشرقین نے اسلامی علوم میں مہارت حاصل کرکے شرعی قوانین میں خامیاں اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کے حوالے سے بیجا قسم کے اعتراضات کا سلسلہ شروع کیا جواب تک جاری ہے.مگریہ بھی ایک تاریخی سچائی ہے کہ علماوفقہا اورمحدثین و مفسرین کی صورت میں اللہ کے نیک وبرگزیدہ بندے ہرزمانے میں موجود رہے جنہوں نے نہ صرف مستشرقین بلکہ اسلام مخالف ہرطبقہ وگروہ کی بیہودہ گوئی کا مدلل ومسکت جواب دیتے رہےجس کی بدولت ان کی ہرسازش ناکام ہوتی رہی اورانشاء اللہ آئندہ بھی ہوتی رہے گی.اسلام دشمن طاقتیں مسلمانوں کی ایمانی حرارت اورعشق رسول کوجانچنے کے لیے وقفہ وقفہ سے اسلام وقرآن اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں اوچھی حرکتیں کرتی رہتی ہیں.کبھی آپ کے نام اقدس کا کارٹون بناکر’کبھی قرآن پاک کو نذر آتش کرکے اورکبھی سیرت طیبہ کوتوڑمروڑکر یہ جائزہ لیتی ہیں کہ نبی کے وفاداروں کا اس پرکیاردعمل سامنے آتاہے۔ہمارے ملک ہندوستان کے اندر بھی اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کا سلسلہ دراز تر ہوتا جارہا ہے۔ آیے دن پیغمبر اعظم اور مذہب اسلام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مسلمانوں کے عقائد و جذبات کو مجروح کیا جا رہا ہے۔اہانت رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے پیچھے شرپسندوں کی منشا یہی ہے کہ مسلمان مشتعل ہوں اور کسی طریقے سے افراتفری کا ماحول پیدا ہواور ملک کے امن وامان کوتباہ وبرباد کیا جائے۔اس لیے ہمیں ایسا کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہیے جس سے فرقہ پرستوں کوکسی بھی قسم کا موقع فراہم ہو۔ملک کے کسی بھی حصے میں توہین رسالت کا کوئی معاملہ پیش آئے تو مسلمانوں کو قانون کا سہارا لینا چاہیے اور اپنی بات جمہوری طریقے سے حکومت تک پہنچانی چاہیے۔مسلمان کسی بھی مذہبی رہنما کی شان میں گستاخی نہیں کرتا اور نہ ہی مذہب اسلام میں اس کی اجازت ہے۔مگر یہودونصاری اور اسلام دشمن عناصر سوشل سائٹس پر مسلسل اسلام اور پیغمبر اکرم کی شان میں گستاخیاں کررہے ہیں۔اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ بھارت کے تمام مسلمان یکساں طور پر یہ کوشش کریں کہ پارلیمنٹ سے نہ صرف تحفظ ناموس رسالت بل پاس ہوبلکہ ایک ایسا قانون وضع ہوجس کے زمرے میں ہندوستان میں بسنے والے تمام مذاہب کی مقدس شخصیات کی توہین وتذلیل اور ان کے خلاف نازیبا تبصرہ جرم عظیم قراردیا جائے اور خاطیوں کو قرار واقعی سزا مل سکے۔

تحریر: محمد عرفان قادری
استاذ مدرسہ حنفیہ ضیاءالقرآن شاہی مسجد بڑا چاند گنج لکھنؤ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے