ازقلم :عبدالحفیظ قادری علیمی گونڈوی
خطیب و امام سنی حنفی بریلوی مسجد مانخورد ریلوے اسٹیشن ممبئی و سربراہ اعلی” جامعہ مولائے کائنات”منڈالہ مانخورد ممبئی 43
آنے والی ہیں آفتیں سب پر
ہر کوئی اپنا انتظار کرے۔
جب سے موجودہ حکومت بر سر اقتدار ہوئی ہے ملک کا مسلمان خسران و تباہی کا شکار ہو رہا ہے وطن عزیز میں نفرتوں کا ایک نہ تھمنے والا سیلاب اور نہ رکنے والا طوفان مسلسل تباہی مچارہاہے ہر شہری کو ایک دوسرے کا غیر بنانے کی ناپاک کوشش چل رہی ہے عداوت و مخالفت اور بغاوت کے ذریعے ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی سعئ پیہم ہورہی ہے قانون و سمدھان اور آزادئ رائے کا گلا گھوٹا جارہاہے باہمی تعلقات و احساسات کے گل تر کو مسموم کیا جارہاہے چھوٹوں کو فقیر اور بڑوں کو سیاسی و تجارتی سہولیات فراہم کرکے ان کے نیٹورک اور مارکیٹ کو آسمان کی اونچائی دی جارہی ہے.
بالخصوص ملک عزیز میں بسنے والے وفادار و جانثار شہری مسلمانوں کو ظلم و استبداد کے ذریعے حقوق سے بے دخل کرنے کا جال بنا جارہاہے اور مسلم سماج و معاشرے کے نوجوانوں کو کسی بھی موڑ پر تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاکت کی وادیوں میں ہمیشہ ہمیش کے لیے بھیج دیا جارہاہے.
ملک عزیز میں مسلم دشمنی کا ارتکاب آئے دن ارتقا پا رہاہے اور اپنے محور میں مکمل متحرک ہے مسلمانوں پر وقتا فوقتاً جو بھی مظالم ہورہے تھے وہ کچھ کم نہ تھے کہ دریں اثنا بابری مسجد کا حساس مسئلہ جو برسوں سے عدالت میں زیر التواء اور موضوع بحث تھا یکا یک عدالت کی طرف سے عقیدت اور آستھا کے نام پر فیصلہ مسلمانوں کے خلاف اور باطل کے حق میں سنادیاگیا (جو عدالت ہند کی جانبداری کا حتمی مظاہرہ ہے) جس کے رد عمل میں مسلمانوں نے کوئی ملک مخالف حرکت اور جوابی کارروائی نہیں کیا.
نتیجتاً !اغیار کے حوصلوں کو جلا و تقویت حاصل ہوئی اور انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کرلیا کہ اب مسلمانوں میں اسلامی و ایمانی جذبہ و حرارت باقی نہ رہا اور انہیں یہ بھی سمجھ آیاکہ اب وہ وقت آگیا جن مقاصد کی تکمیل کے لیے برسوں سے کوششیں ہورہی تھیں.
موقعے کو غنیمت جانتے ہوئے ایک نعرہ بلند کیا گیا کہ” ابھی نہیں تو کبھی نہیں” اس حوصلہ بخش اور ہمت افزا نعرے نے شدت پسندوں کی فکر کو توانائی اور مکروہ روح کو جلا بخشنے کا کام کیا اور اب اس کے نتیجے میں حال یہ ہے کہ ملک کے متعدد جہات اور مختلت مسلم اقلیتی علاقوں میں ان کی عبادت گاہوں اور دکانوں مکانوں کو نذر آتش و منہدم کیا جارہاہے اور خواتین اسلام کی عزت و آبرو کی پامالی کے واردات بھی بکثرت سننے میں آرہے ہیں.
ماضی قریب میں یتی نرسنگھانند سرسوتی اور وسیم رضوی جیسے ملک غدار اور اسلام دشمن چہرے سامنے آئے جنہوں نے دین اسلام کو آتنک سے جوڑا اور قرآن مجید کی طرح طرح کی بے حرمتی کی اور پیغمبر اسلام کی شان اقدس میں گستاخیاں کیں ساتھ ہی ساتھ جنتر منتر اور راجدھانی کی معروف جگہوں پر اسلام و مسلم اور خالق کائنات اللہ رب العزت کی شانوں میں گستاخیوں کا ارتکاب کیا گیا علماء کے خلاف بھی دلخراش نعرے لگائے گئے آسام میں پولس نے مسلمانوں کو گولی مار کر قتل عام کیا آتنکی میڈیا والا مسلمان کے جسد پر کود کود کر ضرب کاری کی اور اسلام و مسلم دشمنی کا مظاہرہ کیا.
ان آتنکیوں میں اتنی ہمت آتی کیاں سے ہے ؟ ان کی بیکنگ کرنے والا کون ہے ؟ان غداروں کو تحریک کہاں سے ملتی ہے ؟تو جواب صاف ہے کہ
اتنا سب کچھ ہوتے ہوئے بھی ملک کے حکمران خاموش تماشا بین ہیں میڈیا کور کرنے سے انکاری ہے عدلیہ کا حال سامنے ہے پولیس دنگائیوں کو روکنے سے عاجزومجبور ہے.
جب ظلم کے خلاف آوازیں بلند ہوتی ہیں تو ملک غدار آتنک وادی RSS, VHPکے پلے جو واردات انجام دیتے ہیں ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی اگر ہوتی بھی ہے تو قبل از وقت ان کی ضمانت ہوجاتی ہے.
جانب دیگر جب اسلام کے فدائی آتنک وادیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہیں یا آتنکیوں کی گرفتاری کی مانگ کرتےہیں تو الٹا انہیں کو گرفتار کرنے کے حیلے تلاش کیے جاتے ہیں انہیں ہوپلیس کیا جاتاہے نوٹس نہ لینے کی صورت میں یو اے پی اے لگا دیا جاتا ہے اور دھارا 144توڑنے کے پاداش میں کاروائی کردی جاتی ہے.
دیکھیے نا! ابھی دہلی و آسام کے فسادات کی آگ بجھی بھی نہ تھی اور مسلمانوں کا غم و غصہ ابھی سرد نہ ہوا تھا اور انتہا پسندوں کی طرف سے گستاخیوں کے ذریعے جو گہرا زخم دیاگیاتھا ابھی مندمد نہ ہوا تھا کہ تری پورہ میں انہیں متشددین اور ملک غدار آتنکیوں نے اچانک نہتے اور مجبور و مظلوم مسلمانوں پر شدید و ظالمانہ حملہ کردیا کئی اموات ہوئیں ڈیڑھ درجن سے زائد مساجد کو آگ لگاکر خاکستر کردیا دکانوں و مکانوں کو منہدم کیا عورتوں کی آبروریزی کی اور مقدس کتاب (قرآن مجید) کے بے شمار نسخوں کو جلادیا اور پیغمبر اسلام کی شان اقدس میں گستاخیاں کی گئیں گویا کہ وہاں کے مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے.
اب ان فسادات کے پیش نظر کون ایسا دردمند مسلمان ہوگا جو خاموش رہے گا؟کیا ایسے ہلاکت خیز فسادات دیکھنے کے بعد کلیجہ منہ کو نہیں آئے گا ؟
آئے گا اور ضرور آئے گا!
اسی کے پیش نظر مجاہد دوراں غازی ملت محافظ ناموس رسالت خلیفۂ تاج الشریعہ حضرت پیر قمر غنی عثمانی صاحب قبلہ دام ظل علینا (قومی صدر) تحریک فروغ اسلام چار رکنی ٹیم بناکر” تریپورہ "کے متأثرین و مظلوموین کی خیر خواہی و خبر گیری اور ان کے دکھ درد میں شریک ہونے کی غرض سے پہنچے.
(یہی وہ عثمانی صاحب ہیں جنہوں نے ابھی چند ماہ قبل دہلی میں دشمنان اسلام کے خلاف مجاہدانہ کردار ادا کرتے ہوئے احتجاج کیا, یہیں پر بس نہیں بلکہ میرے علم کے مطابق جہاں بھی فسادات ہوتے ہیں وہ مظلومین و متأثرین کی معاونت اور ان کی ریلیف کے لیے وہاں ضرور پہنچتے ہیں اس کے علاوہ مساجد یا دیگر ملی و دینی معاملات و مسائل ہوں اس کے حل کے لیے پیش رفت کرتے ہیں )
توتریپورہ کی پولیس نے آپ کی ٹیم کو متأثرین و مظلومین کی خبر گیری سے روک دیا اور مکاری کرکے پولیس اسٹیشن میں لاکر بٹھالیا استفسار کرنے پر کہ کیوں ہمیں یہاں روک لیا گیاتو جوابا کہا گیا کہ آپ کو سیکورٹی پروائڈ کی جائے گی حالات بہت نازک ہے.
لیکن دیکھتے ہی دیکھتے آپ کی ٹیم کو یرغمال بنا کر کیس فائل کردیا گیا یہ کہتے ہوئے کہ آپ یہاں (تریپورہ میں) ماحول خراب کرنے آئے ہیں جس کے سبب فلاں فلاں دفعہ کے تحت آپ کو گرفتار کیا جارہاہے اب کورٹ سے آپ کو ضمانت لینی پڑے گی.
اور اب حال یہ ہے کہ آپ کی ضمانت کو کورٹ نے خارج بھی کردیا.
جانتے ہیں ایسا کیوں ہوا؟اس لیے کہ "عثمانی صاحب "تحریک فروغ اسلام "کے پلیٹ فارم سے نہایت ایمانداری اور جذباتی طور پر دینی و ملی خدمات انجام دینے کے لیے ملک گیر دورے کررہے تھے ملت کی صحیح رہنمائی کر رہے تھے ہر ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کررہے تھے ملت میں اتحاد کی روح پھونک رہے تھے یہی وہ نمایاں کارکردگیاں تھیں جو متشددین کو برداشت نہ ہوئیں نتیجتاً آپ کو گرفتار کیا گیا ہے.
آپ ہی بتائیں کہ ایسا شخص جو دشمنوں کے سینوں پر بیٹھ کر انکے دانت کھٹے کر رہاہو تو ضروری ہے کہ اس کو اور اس کے عزم و ہمت اور جرات و استقلال و استقامت کو متزلزل کردیاجائے اور اس کے برق رفتاری سے بڑھتے قدم کو روک دیا جائے اور وہی کام حکومت وقت نے بشکل فرعون و یزید کیا.
لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ جو کام اخلاص و ایمانداری سے شروع ہوتاہے اس میں اللہ و رسول کی نصرت و حمایت اور خوشنودی شامل ہوتی ہے یہ تو ہمیں معلوم ہی ہے نا!
ہر دور میں اٹھتے ہیں یزیدی فتنے
ہردور میں شبیر جنم لیتے ہیں
اے گروہ علما و مشائخ, پیران طریقت و سجادگان ,ائمہ و خطبا و نقبا اور مساجد و مدارس کے نظما ,بانیان تحریک و تنظیم !کیا ابھی بھی کچھ دیکھنا باقی ہے؟اگر آپ بھی اسی صداقت و سچائی سے کام کرنے کی جسارت کروگے تو انجام کے لیے تیار رہو!
آپ کوایسا لگ رہاہے کہ ایسے ہی مسندوں پر اسٹیجوں پر متمکن رہوگے یا دینی کام کرنے کا جو رواج اور طریقہ ہے ایسے ہی چلتا رہے گا ؟بھول جاؤ چند دنوں کی یہ نمائش ہے پھر بتدریج حالات مختلف ہوں گے.
لہذا! میں ایک فقیر سراپا تقصیر آپ کی بارگاہوں میں عرض کرتاہوں کہ اولا آپ قائد ملت حضرت پیر قمر غنی عثمانی صاحب قبلہ (تحریک اسلام) کی رہائی کا سامان کریں اور تریپورہ کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کریں اور آئندہ کے لیے دینی و ملی سماجی اور سیاسی امور میں نہایت سنجیدگی و متانت اور ایمانداری سے قدم آگے بڑھائیں ..انشاءاللہ..غیبی مدد ہمارے ساتھ ہوگی اور حال و مستقبل کی تمام تر کامیابیاں و ترقیاں ہمارے قدموں کو چومیں گی…..
9838601209…….