ازقلم: محمد شریف الحق رضوی
اعلیٰ حضرت عظیم البرکت مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت باسعادت
ولادت ـــــــ وتعلیم
اعلیٰ حضرت عظیم البرکت مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خاں فاضل بریلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۱۰/ شوال المکرم ۱۲۷۲/ ھ مطابق ۱۴/ جون ۱۸۵۶/ء کو بریلی شریف اترپردیش یوپی ہندوستان میں پیدا ہوئے، آپ کے والد ماجد غزالیِ دوراں امام المتکلمین ومحققین علامہ نقی علی خاں اور جدِّ امجد مجاہد آزادی ہند حضرت العلام الشاہ مولانا رضا علی خاں قدس سرہما اپنے دور کے اکابرین علماء اور اولیاء میں سے تھے، آپ کے آباء واجداد قندھار، افغانستان سے ہجرت کرکے پہلے لاہور ( جو ابھی پاکستان میں ہے) پھر بریلی شریف میں قیام پذیر ہوگئے ـ
اعلیٰ حضرت عظیم البرکت مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خاں فاضل بریلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مروّجہ علوم وفنون اپنے والد گرامی علامہ نقی علی خاں قدس سرہ سے پڑھ کر تقریبًا چودہ ۱۴/ سال کی عمر شریف میں سند فضیلت حاصل کی اور مسندِ تدریس وافتاء کو زینت بخشی، والد ماجد علامہ نقی علی خاں علیہ الرحمہ کے علاوہ حضرت العلام الشاہ آلِ رسول مارہروی، علامہ احمد بن زینی دحلان مفتیِ مکہ مکرمہ، علامہ عبدالرحمٰن مکی، علامہ حسین بن صالح مکی اور حضرت العلام مولانا الشاہ ابوالحسین احمد نوری رحمہم اللہ تعالیٰ سے بھی استفادہ کیا، اعلیٰ حضرت عظیم البرکت مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خاں فاضل بریلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کچھ علوم تو اپنے زمانے کے متبحر علماےکرام سے پڑھے، باقی علوم خدا داد قابلیت کی بنا پر مطالعہ کے ذریعہ حل کئے اور نہ صرف پچاس ۵۰/ سے زیادہ علوم وفنون میں محیرالعقول مہارت حاصل کی بلکہ ہرفن میں تصانیف بھی یادگار چھوڑیں ـ
اعلیٰ حضرت عظیم البرکت مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خاں فاضل بریلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۱۴/ رمضان المبارک ۱۲۸۶/ ھ مطابق ۱۸۷۰/ ء کو پونے چودہ سال کی عمر شریف میں علوم دینیہ کی تحصیل سے فارغ ہوئے، اُسی دن رضاعت کے ایک مسئلے کا جواب تحریر فرماکر والد ماجد علامہ نقی علی خاں رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت بابرکت میں پیش فرمایا جو بالکل صحیح تھا ـ اُسی دن سے فتویٰ نویسی کا کام آپ کے سپرد کردیا گیا ( محمد صابر بستوی، مولانا: اعلیٰ حضرت بریلوی، مکتبہ نبویہ، لاہور ص ۳/ ـ ۲۲/) اس دن سے آخر عمر شریف تک مسلسل فتویٰ نویسی کا فریضہ انجام دیتے رہے اور فتاویٰ رضویہ شریف کی ضخیم بارہ ۱۲/ جلدوں کا گراں قدر سرمایہ امتِ مسلمہ کو دے گئے ـ ردالمحتار علامہ شامی پر پانچ جلدوں میں حاشیہ لکھا، قرآن پاک کا مقبول انام ترجمہ لکھا، جو کنزالایمان کے نام مشہور ومعروف ہے ـ
اعلیٰ حضرت عظیم البرکت مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خاں فاضل بریلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اللہ عزوجل کی عظمت وجلالت کے خلاف بکواس کرنے والوں پر بھرپور تنقید کی، سبحان السبوح عن عیب کذب مقبوح ( اللہ تعالیٰ جھوٹ ایسے قبیح عیب سے پاک ہے) کے علاوہ امکانِ کذب کے رد پر پانچ رسالے تحریر فرمائے، اللہ تعالیٰ کو جسم ماننے والوں کے رد میں رسالہ مبارکہ قوارع القہار علی المجسمۃ الفجار تحریر کیا، دین اسلام کے مخالف، قدیم فلاسفہ کے عقائد پر رد کرتے ہوئے مبسوط رسالہ الکلمۃ الملہمہ رقم فرمایا ـ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم، صحابۂ کرام، اہلِ بیتِ عظام ائمۂ مجتہدین اور اولیاءِ کاملین کی شان میں گستاخی کرنے والوں کا سخت محاسبہ کیا، قادیان میں انگریز کے کاشتہ پودے کی بیخ کنی کی اور اس کے خلاف متعدد رسالے لکھے، مثلًا:
(۱) ـــ جزا٫ الله عدوّه لابائه ختم النبوة
(۲) ـــ قهرالديان على مرتد بقاديان
(۳) ـــ المبين معنى ختم النبين
(۴) ـــ السو٫ والعقاب على المسيح الكذاب
(۵) ـــ الجراز الديانى على المرتد القاديانى
اعلیٰ حضرت عظیم البرکت مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خاں فاضل بریلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس دور میں پائی جانے والی بدعتوں کے خلاف قلمی جہاد فرمایا اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کی جانے والی سازشوں کے تار وپود بکھیر کر رکھ دیے ـ مختصر یہ کہ انہوں نے اسلام اور مسلمانوں کے تحفظ کی خاطر ہر محاذ پر جہاد کیا اور تمام عمر اس کام میں صَرف کردی ـ
( ماخوذ از فتاویٰ رضویہ شریف جلد اول)