یوم ولادت رضا پر خصوصی پیش کش
ازقلم: سلمان رضا فریدی صدیقی مصباحی، مسقط عمان
ہر زباں پر ہے رَواں مِدحتِ اعلی حضرت
واہ کیا شان ہے ، کیا شوکتِ اعلی حضرت
اونچے اونچوں کو پتہ اُن کے قدم کا نہ ملا
جانے کس اَوج پہ ہے رفعتِ اعلی حضرت
چودھویں کا وہ مجدد ہوا بدرِ کامل
ختم ہوگی نہ کبھی طَلعتِ اعلی حضرت
عشقِ سرکار نے ممتاز کیا ہے اُن کو
کون ہے جس سے گھٹے عزتِ اعلی حضرت
بُغض والوں کی نظر اُن کا عُلو کیا سمجھے
عشق والوں سے سنو ! عظمتِ اعلیٰ حضرت
جلوۂ نور ہے یا اُن کے قلم کی تحریر
خوشنما چاند ہے یا سیرتِ اعلی حضرت
دشمنِ دیں پہ چلائی جو رضا نے شمشیر
سب اُسے کہنے لگے "حشمتِ” اعلی حضرت
اب بھی اُس نام سے لرزاں ہیں وہابی نجدی
کوئ دیکھے تو ذرا ہیبتِ اعلٰی حضرت
اُس کے ایمان و عقیدے کا گُہر ہے محفوظ
جس مسلماں کو ملی نسبتِ اعلیٰ حضرت
جب سے ہاتھوں میں مرے دامنِ اختر آیا
اے فریدی ہے مجھے قُربت اعلیٰ حضرت