شائستہ ماریہ خان، پورنپور ضلع پیلی بھیت
اللہ فرماتا ہے
میں نے جن اور انسان کو اپنی ہی عبادت کے لئے پیدا فرمایا
عبادت کے لغوی معنی۔۔۔کسی کی تعظیم کی غرض سے تواضع و انکساری اختیار کرنا اور یہ صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے، کبھی عبادت کو طاعت و فرماں برداری کے معنی میں بھی استعمال کیا جاتا ہے
اصطلاحی معنی کئ ایک ہیں ۔۔۔۔۔۔ (١)خضوع کے آخری درجہ کو اللہ کے لیے اختیار کرنا (٢)۔۔ رب کی تعظیم و رضا کے لیے اپنے نفس کے خلاف کام کرنا (٣)۔۔ایسا فعل جس سے صرف اللہ تعالی کی تعظیم ہوتی ہو،ہر اس امر کو بجا لانا جس سے اللہ راضی ہوتا ہو اور برے کام سے رک جانا !!!!!!
دین میں عبادات کو ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہیں عبادات کے بغیر دین کو صحیح صورت پر باقی رکھنا ممکن نہیں،اگرچہ دین کے تمام احکام کی تعمیل اللہ کے عبادت کی وجہ ہے مگر عام طور پر مشہور عبادتیں: نماز ،روزہ ،حج ،زکوٰۃ وغیرہ ہیں ان کو عبادات میں وہ مقام حاصل ہے جو اعضائے جسم میں قلب و دماغ کو ہے اسی حیثیت سے ان کو خاص اہمیت دی گئی ہے اور ان پر اسلام کی بنیاد رکھی گئی ہے۔۔
رسول اللہ صلی وسلم نے خود ارشاد فرمایا ہے
کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے( ١)اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول اور اس کے بندے ہیں (٢)نماز قائم کرنا (٣) زکوۃ ادا کرنا (٤)حج کرنا (٥)اور روزے رکھنا
آج ہمارے یہاں عبادت کا حلیہ بگڑا ہوا ہے اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہم نے عبادات کو صرف چند اعمال کے ساتھ خاص کر لیا ہے اور یہ سمجھ لیا کہ بس ان کی ادائیگی پر عبادت منحصر ہے بقیہ زندگی اس سے بالکل خالی ہے،ہمیں تو ہمہ وقت خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے بنا کسی مطلب کے ہمیں پیدا فرمایا ہمہارے لیے ہر چیز کا بخوبی انتظام کیا ہمارے رہنے کے لیے زمین بنائی اور اس کے اوپر آسمان کو ہمارا چھت بنایا ہمارا سایہ بنایا اور بہتر سے بہتر غزا عطا فرماتا ہے اور سب سے خاص بات کہ اس نے ہمیں مسلم گھرانے میں پیدا کیا اور الحمدللہ اس کا لاکھوں کروڑوں احسان ہے کہ اس نے ہمیں اشرف المخلوقات کے شرف سے نوازا ہے
اللہ تعالیٰ نے جن و انس کو بیکار پیدا نہیں فرمایا بلکہ ان کی پیدائش کا اصل مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے!
تو کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بیکار بنایا اور تم ہماری طرف لوٹائے نہیں جاؤگے°
جوانی میں عبادت کرلو۔۔۔
جوانی کی عبادت بڑھاپے کی عبادت سے افضل ہے. جوانی کی عبادت اللہ تبارک و تعالیٰ کو بہت پسند ہے کیونکہ جوانی میں نفس زیادہ بھڑکتا ہے اور گناہ کی طرف بندے کو مائل کرتا ہے تو جو جوانی میں اپنے نفس پر قابو کر لے وہ قیامت کے دن جنت میں اپنی ہر پسندیدہ چیز کو پائے گا اور اپنی ہر خواہش کو پورا ہوتے دیکھے گا۔۔
چنانچہ اللہ کے محبوب ،داناۓ غیوب حضور اکرم ،نور مجسم ، شفیع معظم ،احمد مجتبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے اللہ عزوجل اس نوجوان کو پسند فرماتا ہے جس نے اپنی جوانی اطاعت الٰہی میں گزاری.……
اس حدیث پاک میں جہاں جوانی میں عبادت کی فضیلت بیان ہوئی وہیں ہمیں اس بات کی طرف بھی ابھارا جا رہا ہے کہ ہم اپنی جوانی میں ہی رب تعالیٰ کی بارگاہ میں تائب ہو جائیں اور گناہوں کو چھوڑ کر نیکیوں میں مصروف ہو جائیں کیونکہ نیکیاں کرنے کی حقیقی عمر جوانی ہی ہے کہ بڑھاپے میں تو عموماً نیکیاں کرنے کی وہ ہمت باقی نہیں رہتی
اعلی حضرت کے صاحبزادے حضرت علامہ مولانا محمد مصطفی رضا خان نوری علیہ الرحمہ جوانی میں عبادت و ریاضت کی بہت حسین انداز میں ترغیب دلاتے ہوئے کیا خوب ارشاد فرماتےہیں :
ریاضت کے یہی دن ہیں بڑھاپے میں کہاں ہمت
جو کچھ کرنا ہو اپ کر لو ابھی نوری جواں تم ہو
مفسر شہیر محدث کبیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں۔۔۔۔۔
کر جوانی میں عبادت کاہلی اچھی نہیں
جب بڑھاپا آگیا پھر بات بن پڑتی نہیں!!!
"ہے بڑھاپا بھی غنیمت جب جدائی ہو چکی
یہ بڑھاپا بھی نہ ہوگا موت جس دم آگئ