ازقلم: غلام مصطفٰی رضوی
نوری مشن،اعلٰی حضرت ریسرچ سینٹر مالیگاؤں
خوشی منانا فطرت کا تقاضا ہے۔ اسلام نے اس فطری نظام کو باقی رکھا۔ اسی لیے حکم دیا گیا:
’’تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں وہ ان کے سب دھن دولت سے بہتر ہے۔‘‘
(پارہ۱۱،سورۃیونس:۵۸/ترجمہ کنزالایمان)
اللہ تعالیٰ نے نعمتوں کی عطا پر بھی یاد دہانی کرائی، کہ نعمتوں کا چرچا کیا جائے:
’’اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو۔‘‘
(پارہ ۳۰، سورۃوالضحیٰ: ۱۱/ترجمہ کنزالایمان)
کیا آپ نے کبھی دیکھا کہ اللہ کی نعمت عطا ہوئی اور جسے نعمت ملی اُس نے غم منایا ہو، رنج کیا ہو،ملول ہوا ہو، کلفت کا شکار ہوا ہو، مومن تو ایسا ہرگز نہیں کرسکتا۔ وہ تو نعمت کی عطا پر خوش ہوتا ہے، اللہ کا شُکر واحسان بجا لاتا ہے۔
کیا آپ نے کبھی ملاحظہ کیا کہ اللہ کی رحمت کا نزول ہوا ہو اور کوئی اُس سے رُوٹھ گیا ہو، صدمے سے دوچار ہوا ہو۔ نہیں نہیں بلکہ مومن نعمت پر جھوٗم جھوٗم جاتا ہے، مسرور ہو اُٹھتا ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ’’نعمت‘‘، ’’رحمت‘‘، ’’فضل‘‘، ’’کرم‘‘ پر مُسرت کا اظہار کیا جائے گا، خوشیاں منائی جائے گی۔
لیکن! یہ خوشی و مسرت شریعت کے دائرے میں ہونی چاہیے، اللہ و رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام وفرامین کے مطابق ہونی چاہیے۔
کرسمس یا میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم:
ایک ساتھی نے ایک پوسٹ بھیجی جس میں خاتم الانبیاء جانِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خوشی کو عیسائیوں کے غیر مہذب انداز میں منائے جانے والے تہوار "کرسمَس” سے تشبیہ دی گئی ھے۔ ایک اور مضمون نظر سے گزرا، جس کے اندر سطحی نظر رکھنے والے کسی ’’دورکعت کے امام‘‘ نے میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’انگریز‘‘ کی ملک میں آمد پر ایجاد قرار دیا۔ ہم نے غور کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ:
[۱]کرسمس میں گناہوں کا ارتکاب کیا جاتا ہے-جب کہ- اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خوشی منانے میں نیکیاں کی جاتی ہیں۔
[۲]کرسمس میں عزتیں تار تار کی جاتی ہیں-جب کہ- اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خوشی منانے میں اسلامی مزاج پروان چڑھتا ہے اور عزتیں محفوظ ہوتی ہیں۔
[۳] کرسمس میں شراب کے دور چلتے ہیں-جب کہ- اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خوشی میں شراب سے لوگ دور ہوتے ہیں، برائیوں سے نفرت بڑھتی ہے۔
[۴]کرسمس میں اللہ کی نافرمانی ہوتی ہے-جب کہ- اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خوشی میں رب تعالیٰ کے فرامین کی پابندی کا اہتمام ہوتا ہے۔
[۵]کرسمس منانے والے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دُشمن ہیں-جب کہ- اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خوشی منانے والے اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشق ہیں اور اللہ کے محبوب کے فرماں بردار اُمّتی۔
[۶]کرسمس منانے والے تثلیث[تین خدا] کے قائل ہیں[معاذاللہ]-جب کہ- میلاد منانے والے ’’توحید‘‘ کے قائل ہیں۔
[۷]کرسمس منانے والے اسلام کے دُشمن ہیں-جب کہ- میلاد منانے والے اسلامی عقائد کے محافظ ہیں۔ اور ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے شیدائی و فِدائی ہیں-
[۸]کرسمس منانے والے؛ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو ’’مُردہ‘‘ و مصلوب مانتے ہیں-جب کہ- میلاد منانے والے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کی عطا سے ’’زندہ‘‘ مانتے ہیں۔
[۹] کرسمس منانے والے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت دلوں سے نکالنا چاہتے ہیں-جب کہ- میلاد منانے والے محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے داعی اور سچے عاشقِ رسول ہیں۔
[۱۰] دہشت گردوں کی پرورش کرسمس والوں نے کی ہے-جب کہ- دہشت گردی کا خاتمہ محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی ہوگا۔ جس کا پیغام میلاد منانے والے دیتے ہیں۔
یوم ولادت کی اہمیت:
اللہ کریم کا ارشاد ہے:
وَالسَّلٰمُ عَلَیَّ یَوْمَ وُلِدْتُّ وَ یَوْمَ اَمُوْتُ وَ یَوْمَ اُبْعَثُ حَیًّا
’’اور وہی سلامتی مجھ پر جس دن میں پیدا ہوا، اور جس دن مروں اور جس دن زندہ اُٹھایا جاؤں۔‘‘ (پارہ ۱۶، سورۃمریم : ۳۳/ترجمہ کنزالایمان)
اس لیے یومِ ولادتِ رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم منانا ’’ایمانی عمل‘‘ ہے اور کرسمس منانا ’’شیطانی عمل‘‘ ہے۔ دونوں میں بُعدالمشرقین ہے۔مشرق و مغرب سے بھی زیادہ فاصلہ ہے۔ دونوں کو ایک قرار دینے والے حسد، جہالت، بغض، عناد اور تعصب میں مبتلا ہیں۔ ایسی ہی فکر کے بطن سے داعش و القاعدہ و طالبان و سپاە صحابہ جیسے نظریات جنم لیتے ہیں۔ ان کا وجود امتِ مسلمہ کے لیے زحمت ہے اور ’’رحمت‘‘ کی خوشی منانے والوں کا وجود انسانیت کے لیے باعثِ رحمت و برکت ہے۔