اصلاح معاشرہ مذہبی مضامین

علماء کے درمیان بڑھتا ہوا حسد: ایک تشویشناک سوالیہ نشان

آج کے دور میں، جہاں امتِ مسلمہ کو اتحاد و اتفاق کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، وہاں ایک خطرناک روحانی بیماری جو تیزی سے پھیل رہی ہے وہ ہے حسد۔ یہ مرض عوام کے بجائے علماء کے طبقے میں زیادہ دیکھنے کو مل رہا ہے، اور اس کے اثرات نہ صرف علماء پر بلکہ سنی مسلک کے شیرازے، خانقاہوں کے وقار، اور دینی مراکز کی عظمت پر بھی منفی طور پر پڑ رہے ہیں۔

حسد کا بڑھتا ہوا رجحان: تشویش کی وجوہات

علماء، جو علمِ دین کے وارث ہیں اور عوام کے لیے روشنی کا مینار تصور کیے جاتے ہیں، ان کے درمیان حسد کیوں بڑھ رہا ہے؟ چند ممکنہ وجوہات درج ذیل ہیں:

علم کے ساتھ اخلاص کی کمی
علم ایک عظیم نعمت ہے، مگر اس کا حقیقی فائدہ اسی وقت حاصل ہوتا ہے جب اس کے ساتھ اخلاص شامل ہو۔ آج کے دور میں دیکھا جا رہا ہے کہ بعض علماء علم کو دین کی خدمت کے بجائے ذاتی شہرت، جاہ و حشمت، اور مقام کے حصول کا ذریعہ بنا رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں حسد، مقابلہ بازی، اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا رجحان پیدا ہو رہا ہے۔

منصب اور مقام کا لالچ
دینی خدمات کو عبادت کے بجائے ایک مسابقت کا میدان بنا دیا گیا ہے۔ مدارس، مساجد، اور خانقاہوں میں منصب کے لیے ہونے والی رسہ کشی نے علماء کو ایک دوسرے کے خلاف سازشوں اور حسد میں مبتلا کر دیا ہے۔

تعلیم کی بنیادوں کا کمزور ہونا
اگرچہ کئی علماء ایک ہی مدرسے اور ایک ہی استاد کے زیرِ تربیت رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود ان کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے عزت و احترام کا فقدان ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ علم کے ساتھ ساتھ اخلاقیات اور باہمی احترام کی تربیت کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔

شخصی اختلافات کو نظریاتی اختلافات بنا دینا
اکثر علماء ذاتی ناچاقی یا معمولی اختلافات کو علمی یا نظریاتی مسئلہ بنا دیتے ہیں، جس سے اختلافات بڑھتے ہیں اور حسد جنم لیتا ہے۔

عوام میں مقبولیت کی دوڑ
سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے مقبولیت حاصل کرنے کی خواہش نے بھی علماء کو حسد کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ ایک عالم دوسرے کی مقبولیت سے جلتا ہے اور اسے نیچا دکھانے کی کوشش کرتا ہے۔

حسد کے اثرات

علماء کے درمیان اتحاد و اتفاق کا فقدان۔

عوام کا علماء سے اعتماد ختم ہونا۔

خانقاہوں اور مدارس کی عظمت کا زوال۔

دینی تعلیمات کا غلط استعمال اور عوام کو گمراہ کرنے کے مواقع۔

دینِ اسلام کی بدنامی۔

حسد کا علاج: قرآن و سنت کی روشنی میں

حسد ایک قبیح گناہ ہے جس سے قرآن و حدیث میں سختی سے منع کیا گیا ہے۔

تقویٰ کا فروغ
حسد سے بچنے کا سب سے مؤثر علاج تقویٰ اختیار کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا”
(اور جو اللہ سے ڈرے، اللہ اس کے لیے راستہ نکال دیتا ہے)۔
تقویٰ کے ذریعے علماء اپنی نیت کو درست کریں اور اپنے دل کو حسد جیسی بیماری سے پاک کریں۔

باہمی محبت اور خیر خواہی
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
"لا يؤمن أحدكم حتى يحب لأخيه ما يحب لنفسه”
(تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے وہی پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے)۔
علماء کو چاہیے کہ وہ اپنے بھائی علماء کی کامیابی اور ترقی کو اپنی کامیابی سمجھیں۔

علمی اختلاف کو رحمت سمجھنا
اختلافِ رائے ایک فطری چیز ہے، مگر اسے حسد اور دشمنی کا ذریعہ بنانا گناہ ہے۔ علماء کو چاہیے کہ وہ اختلافات کو علمی دائرے میں رکھیں اور ایک دوسرے کی عزت و احترام کریں۔

خلوص کے ساتھ علم کا استعمال
علم کو دنیاوی فائدے اور شہرت کا ذریعہ نہ بنائیں بلکہ اللہ کی رضا کے لیے استعمال کریں۔

دعائیں اور استغفار
حسد ایک نفسیاتی اور روحانی بیماری ہے، جس کا علاج اللہ سے مدد طلب کرنے اور دل کی صفائی کے لیے دعا کرنے میں ہے۔

علماء کے لیے سوالیہ نشان

علماء کرام!

کیا ہم اپنے منصب کی اہمیت کو سمجھ رہے ہیں؟

کیا ہماری رقابت اور حسد عوام کو دین سے دور نہیں کر رہی؟

کیا ہم نے اپنی نیتوں کو اللہ کے لیے خالص بنایا ہے؟

کیا ہماری ذمہ داری دینِ اسلام کو متحد کرنا ہے یا اس کے شیرازے کو بکھیرنا؟

یہ وقت ہے کہ علماء اپنے رویے کا جائزہ لیں اور حسد جیسے قبیح گناہ سے اپنے دلوں کو پاک کریں تاکہ دینِ اسلام کی حقیقی روح کو دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے۔

تحریر: محبوب علی خان احمدی برکاتی

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے