کب اخوت کے گلشن کھلیں گے
سنی آپس میں کب تک لڑیں گے
آؤ کاندھے سے کاندھا ملا کر
دین کے دشمنوں سے لڑیں گے
اب نہ جاگے تو انجام طے ہے
ہاتھ سے دشمنوں کے مریں گے
صبر کی انتہا ہو گئی ہے
ظلم ہرگز نہ اب ہم سہیں گے
کام جن کا ہے دنگے کرانا
خاک وہ امن قائم کریں گے
دینِ اسلام ہے جاں سے پیارا
اس کی حرمت پہ ہم مر مٹیں گے
جو کرے گا اہانت نبی کی
جان سے اس کو ہم مار دیں گے
ہم حسینی ہیں مر جائیں گے پر
تیرے آگے نہ ہرگز جھکیں گے
کوششیں کوئی کر لے ہزاروں
مٹ سکے ہیں نہ ہم مٹ سکیں گے
اپنے حق کے لیے جنگ فانی
آخری سانس تک ہم لڑیں گے
تراوشِ قلم ۔ زاہد رضا فانی بدایونی