غموں کی دھوپ مٹانے کو عید آئی ہے
خوشی کے غنچے کھلانے کو عید آئی ہے
نبی کی نعت سنانے کو عید آئی ہے
ہمیں نبی سے ملانےکو عید آئی ہے
کرم کے دریا بہانے کو عید آئی ہے
نصیب سب کے جگانے کو عید آئی ہے
دلوں میں پیار بڑھانے کو عید آئی ہے
کہ دل سے دل کو ملانے کو عید آئی ہے
خزاں کی رت بھی مٹانے کو عید آئی ہے
چمن دلوں کا کھلانے کو عید آئی ہے
یہ دن عظیم ہے ، نہ کر گناہ میں ضائع
خدا کی حمد سنانے کو عید آئی ہے
عبادتوں میں گزارا جنہوں نے رمضاں انھیں
نوید خلد سنانے کو عید آئی ہے
مَہِ صیام کے ان سارے روزہ داروں پر
خزانے رب کے لٹانے کو عید آئی ہے
نبی کے صدقے ہی ہم کو سبا ملی عیدیں
نبی کی شان بتانے کو عید آئی ہے
تڑپتے اب ہیں سبا دید کے لیے عشاق
نبی کی یاد دلانے کو عید آئی ہے
سعدیہ بتول اشرفی