نظم

عظمت قلم

موج فکر: خلیل احمد فیضانی

بتا,قلم!تو کتنا عظیم ہے
ہر جا ہے تیرا چرچا
ہر پل ہیں تیری یادیں
خلوت کا ساتھی ہے تو
جلوت میں وقار ہے تو
اپنے شیدائیوں کا ہے تُو آسرا
اپنے قدردانوں کا محافظ
.بتا,قلم! تو کتنا عظیم ہے…
تیرا محب کامران ہے
دوستی تیری پرخلوص
برستا ہے فیضان تیرا جھماجھم
تیری سنگت دیتی ہے ایک نیا دم خم
بتا,قلم !تو کتنا عظیم ہے..
تُو ہے تو سب کچھ ہے..
تُو نہیں تو کچھ نہیں…
تجھ سے لگائی جس نے یاری..
.عطا کی تو نے اسے باغ بہاری….
. بتا,قلم! تو کتنا عظیم ہے
تیری ہر ادا پر میں فدا..
.تیرے ہر کاج پر ہے ہمیں ناز..
.تجھے اپناکے سدھری نسلیں…
تیری بدولت کھڑی ہوئیں فرسودہ قومیں
بتا,قلم!تو کتنا عظیم ہے…
تیری آن بان ہر جگہ مسلم ہے…
جنہوں نے تجھے صحیح استعمال کیا راج کرگئے..
.تجھے بے جا استعمال کرنے والے تاراج ہوگئے..
.بتا,قلم!تو کتنا عظیم ہے.
صحاح ستہ و ظاہر الروایہ کا کاتب ہے تُو
اپنے عاشق پر عاشق ہے تُو
رکھی جس نے عقیدت تجھ سے
بڑے نرالے انداز سے نوازاہے اسے تُو
بتا,قلم!تو کتنا عظیم ہے
مرغ زار ہو یا ریگزار ہر جا تیرا ایک نام ہے
رملستان کو بنادے چمنستان یہ تیری شان ہے
بڑے بڑوں کو سرینڈر تو کردیتا ہے
جو کسی سے نہیں دبتے تُو ان کا پنجہ استبداد موڑ دیتا ہے
ہر ایک تجھے اپنانا چاہتا ہے
ہر فرد تجھ سے دوستی کرنا چاہتا ہے
کیا عجب شان ہے تیری اے قلم
بتا,قلم!تو کتنا عظیم ہے
تو کتنا عظیم ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے