نتیجہ فکر: فرید عالم اشرفی فریدی
جس کے دل میں عشق تیرا ہے بھرا غوث الورٰی
حشر میں پائے گا وہ اس کا صلہ غوث الورٰی
گھیر رکھا ہے بلاؤ نے ہمیں اے مرشدی
ہم پہ بھی چشم عنایت ہو ذرا غوث الورٰی
جب کہا میں نے غلامان شہہ بغداد ہوں
جیتے جی جنت کا آیا ہے مزہ غوث الورٰی
ہیں سلاسل جو بھی دنیا میں حقیقت ہے یہی
آپ سے ملتا ہے ہر اک سلسلہ غوث الورٰی
مردے زندہ ہو گئے فورا خدا کے فضل سے
آپ نے جب قم بإذن اللہ کہا غوث الورٰی
رب تعالٰی نے نرالی شان بخشی ہے تجھے
اولیاء میں ہے وہ تیرا مرتبہ غوث الورٰی
اپنے ہوں یا پرائے ہوتے ہیں سب فیضیاب
سب کی خاطر آپ کا در ہے کھلا غوث الورٰی
مال و زر کی فکر مجھ کو اس لٸے رہتی نہیں
میں گدا ہوں اور مِرے ہیں بادشہ غوث الورٰی
آپ کے در سے کوئی بھی خالی لوٹا ہی نہیں
فضل رب سے کرتے ہیں سب کو عطا غوث الورٰی
با ادب سن نے لگا ہر چاہنے والا حضور !
جب کہیں بھی آپ کا چرچا کیا غوث الورٰی
دربدر کی ٹھوکریں کھانے نہ جاٸیں گے حضور!
آپ نے سب کچھ عطا ہم کو کیا غوث الورٰی
منقبت فرط محبت لکھ رہا ہے آپ کی
ہے فریدی پر کرم یہ آپ کا غوث الورٰی
ہوگا نازاں اپنی قسمت پر فریدی عمر بھر
جام کا گر ایک قطرہ ہو عطا غوث الورٰی