تحریر: بنت مفتی عبدالمالک مصباحی، جمشیدپور
آج باتوں باتوں میں میری ایک ہم نشیں نے پوچھ لیا کہ آپ کو کون سی حمد، نعت اور سلام سب سے زیادہ پسند ہے اس کو کچھ اس طرح جواب دیا کہ
اللہ رب العزت کی شان میں لکھے جانے والے اردو کلام بے شمار ہیں لیکن سب سے اعلی حمد باری تعالیٰ وہی ہے جو امام الکلام امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا:
وہی رب ہے جس نے تجھ کو ہمہ تن کرم بنایا
ہمیں بھیک مانگنے کو تِرا آستاں بتایا
تجھے حمد ہے خدایا
اس کی وجہ یہ ہے کہ سب نے رب کے افعال، اس کی تخلیق اور اس کی صنعت کی مدح سرائی کی لیکن سب سے زیادہ یہی حمد بھاتی ہے کیوں کہ اس حمد میں اللہ کی تعریف اس کی سب سے حسین خلقت کے ذریعے کی گئی ہے اور یہ واضح کیا گیا ہے کہ جس کا پیدا کردہ بندہ اتنا حسین اور اتنی خوبیوں کا حامل ہے تو اس کے رب کی کیا شان ہوگی! اس کی حمد کے لیے یہی سہارا بڑا ہے کیوں کہ :ع
مظہرِ نورِ خدا ہیں، رحمت للعٰلمین
اس مظہر کی خوبیوں کو شمار کرتے ہوئے اس کے خالق کی تعریف جن اشعار میں کی جائیں ان حمدیہ اشعار سے بڑھ کر اور حمد کہاں؟
اسی طرح اردو زبان میں نعتیں بھی مجھے سب سے زیادہ اپنے امام کی لکھی ہوئی ہی پسند ہیں کیوں کہ امام الکلام کے نعتیہ کلام کی کیا بات ہے! ہر کلام، ہر شعر بلکہ ہر مصرع اور ہر لفظ عظمت و محبت نبی ﷺ سے بھرپور ہے لیکن جہاں آپ نے نعتیہ کلام کے باب کو سمیٹا ہے یہ کہتے ہوئے کہ :
لیکن رضؔا نے ختم سخن اس پہ کر دیا
خالق کا بندہ خلق کا آقا کہوں تجھے
اس شعر کے ذریعے تمام نعتیہ کلام پر گویا مہر لگا کر باب کو بند کر دینا ہے، وہ اس انداز میں کہ اس سے بڑھ کر کچھ اور کہا ہی کیا جا سکتا ہے؟ جب یہ کہہ دیا کہ آپ ﷺ صرف خالق کے بندے ہیں باقی ساری خلق آپ کے صدقے ہے یہی میرا ختم کلام ہے – (سبحان اللہ)
یوں ہی سلام تو لاکھوں بلکہ کروڑوں لکھے گئے ہیں لیکن…ع
مصطفیٰ جان رحمت پے لاکھوں سلام
کی کیا بات ہے!
اس سلام کی خوبی کہیں اور نظر نہیں آتی کہ یہ وہ سلام ہے جس میں حضور کی ذات، صفات، عادات، اطوار اور اعضاء و جوارح پر بڑی عقیدتوں سے لکھوں سلام پیش کیے گئے ہیں؛ جس کے ہر مصرعے کو پڑھ کر عشق کے سمندر میں ڈوبنے کو دل چاہتا ہے –
مگر ہاں! اس سلام کا ایک شعر تو ایسا ہے کہ جسے پڑھو تو یوں معلوم ہوتا ہے کہ واقعی میرے نبی ﷺ میرا سلام سن رہے ہیں، جواب دے رہے ہیں اور خوش بھی ہو رہے ہیں؛ وہ شعر ذرا ابھی ہی پڑھ کر دیکھیں!
دور و نزدیک کے سننے والے وہ کان
کانِ لعل کرامت پے لاکھوں سلام
واقعی! مجھے تو اس شعر پر بڑا لطف آتا ہے اور اس سلام کی عادت بہت بھاتی ہے –
اللہ رب العزت ہم سب کو اپنی ولاء اور اپنے حبیب کی محبت میں زندہ رکھے اور اسی عقیدت و محبت پر موت دے –