کاوش فکر: غلام محی الدین عرشی
زندگی میری مسکرائی ہے
تیرے در کی ملی گدائی ہے
جِس گھڑی اُن سے لو لگائی ہے
"میں نے دل کی مراد پائی ہے”
اہلِ ایمان کی شناسائی
تیری اُلفت قرار پائی ہے
میری قسمت کا ہے کرم کیونکہ
مجھ کو تیری گلی دکھائی ہے
بخشوا لے گی تیری اُلفت،یوں
تیرے در سے نوید آئی ہے
تیری یادوں نے دل کے گلشن میں
خوب محفل تری سجائی ہے
سورہ شمس اور ضحی پڑھ کر
نعت گوئی کی طرز پائی ہے
سعدی و جامی و رضا جیسی
شاعری مجھ کو راس آئی ہے
نعت گوئی ملی تمہیں "عرشی”
جو کہ سب سے بڑی کمائی ہے