نعت رسول

نعت رسول: دل کو خیالِ غیر کی عادت نہیں رہی

نتیجۂ فکر: محمد امیر حسن امجدی رضوی
استاذ: الجامعة الصابریہ الرضویہ پریم نگر نگرہ جھانسی یوپی

دل کو خیالِ غیر کی عادت نہیں رہی
چاہوں کسی کو اور یہ حاجت نہیں رہی

حبّ نبی نے قلب کو ایسا بنا دیا
دل میں کسی کی اور اب الفت نہیں رہی

جب سے سنا ہے قبر میں سرکار آئیں گے
مجھ کوذرا بھی موت کی دہشت نہیں رہی

آقا کے در کی خاک جو حاصل ہوئی مجھے
دنیا کے مال و جاہ کی چاہت نہیں رہی

نظروں میں جس کے بس گیا ان کا رخِ ضحیٰ
اس کی نظر میں کوئی بھی صورت نہیں رہی

چوما ہے جب سے روضۂ سرکار بالیقیں
ہونٹوں پےمیرے پیاس کی شدّت نہیں رہی

شیدا جو دل سے ہوگیا خیر الانام کا
بہکا سکے کوئی اسے، طاقت نہیں رہی

اہلِ سنن کے سامنے آ جائے نجدیا!
اب اشقیا میں اتنی بھی ہمت نہیں رہی

جاتےہیں شہرِ پاک جو قسمت کے ہیں دھنی
اپنی سوائے شوق کے ،قسمت نہیں رہی

حسرت مگر ہے ایک دن جاؤں گا میں ضرور
گرچہ ابھی وہ پاس میں دولت نہیں رہی

جب سے پڑھا ہے سیرتِ سرکار کا سبق
دل میں ہمارے کوئی بھی کلفت نہیں رہی

حسان جامیؔ ہاں رضا سب نےہے یہ کہا
بڑھ کر کےان کی مدح سےمدحت نہیں رہی

تعریف کوئی کرسکے رب کے سوا کہاں!
جن و بشر میں ایسی وہ قدرت نہیں رہی

مداح ان کا میں رہوں عاصی امیرؔ بس
اس کے سوا کوئی میری حسرت نہیں رہی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے